ظلم کی بنیاد جب دنیا میں رکھی گئی وہ معمولی ہی تھا

ظلم کی بنیاد جب دنیا میں رکھی گئی وہ معمولی ہی تھا

ظلم کی بنیاد جب دنیا میں رکھی گئی وہ معمولی ہی تھا

ایک بار شکار کے دوران نو شیرواں نے اپنے نوکر کو نمک لینے نزدیک گاؤں روانہ کیا اور تاکید کی کی پیسوں کے بغیر نمک لے کر نہ آئے اگر وہ پیسوں کے بغیر نمک لایا تو یہ رواج عام ہو جائے گا۔

نوشیرواں کے مشیروں نے کہا کہ نمک کی کچھ مقدار چاہیے اس کو بغیر پیسوں کے لانے میں کیا حرج ہے؟ نوشیرواں نے کہا کہ ظلم کی بنیاد جب دنیا میں رکھی گئی وہ معمولی ہی تھی پھر جو بھی آتا گیا وہ اس میں اضافہ کرتا چلا گیا۔

ظلم کی بنیاد جب دنیا میں رکھی گئی وہ معمولی ہی تھااگر بادشاہ عوام کے باغ میں سے سیب کھائے گا تو اس کے نوکر اس باغ کو اجاڑ دیں گے اگر بادشاہ پانچ انڈوں کے ظلم کو جائز جانے تو اس کے سپاہی ہزاروں مرغ سیخوں پر چڑھا دیں گے۔

وجہ بیان

حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ یہ شکایت میں نوشیرواں عادل کا قصہ بیان کر رہے ہیں اس کے خادم بغیر پیسوں کے نمک لے آئے تو نوشیرواں نے کہا کہ ظلم کی بنیاد جب دنیا میں رکھی گئی تو وہ معمولی ہی تھا اگر بادشاہ عوام کے باغ سے ایک سیب کھائے تو اس کے خادم اس باغ کو اجاڑ دیں گے۔

بس حکمران یاد رکھیں کہ اگر وہ معمولی نفع کے لیے عوام پر ظلم کریں گے تو ان کے خدام عوام پر ظلم کی انتہا کر دیں گے پھر یہ ہوگا کہ حکمرانوں کی اس لاپرواہی کا انجام عوام الناس کو ان کے خدام کے عذاب کی صورت میں بھگتنا پڑے گا۔

گوشہ نشینوں نے خود پر کتے کے دانت اور انسانوں کے منہ بند کر دیے

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔