ضبط اور تحمل
ایک نوجوان شراب کے نشے میں دھت بربط بجا رہا تھا کہ ایک نیک شخص کا گزر اس کے پاس سے ہوا اس شرابی شخص نے اپنے بربط اس نیک شخص کے سر پر دے مارا جس سے اس کا سر پھوٹ گیا اور اسے شرابی کا بربط بھی ٹوٹ گیا اس شرابی کی حرکت قابل مذمت تھی اور اگر کوئی عام شخص ہوتا تو وہ اس شرابی کو مار مار کر اس کا نشہ اتار دیتا۔
اس نیک شخص نے اس شرابی کی اس حرکت پر نہایت ضبط اور تحمل کا مظاہرہ کیا اور اسے کچھ رقم دیتے ہوئے فرمایا کہ تو نے نشے کی حالت میں اپنا بربط توڑے دیا میرا بھی سر زخمی ہو گیا اور تیرا بربط بھی ٹوٹ گیا اللہ عزوجل نے چاہا میرا سر ٹھیک ہو جائے گا لیکن تیرا بربط رقم کے بغیر ٹھیک نہ ہوگا تو یہ رقم رکھ لے اور اپنا بربط ٹھیک کروا لے۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک شرابی کا قصہ بیان کر رہے ہیں جس نے اپنا بربط ایک نیک شخص کے سر پر مار کر توڑ دیا اس نے ایک شخص نے بجائے غصہ کرنے کے اس شرابی کو کچھ رقم دی کی اس سے اپنا بربط ٹھیک کروا لے بس یاد رکھو کی برائی کا بدلہ بھلائی ہے اور جو شخص برائی کے بدلے میں بھلائی کرتے ہیں وہ بارگاہ الہی میں مقبول ہوتے ہیں۔