تجھے کس جزا کا انتظار ہے؟
قیامت کے دن ہر جان کو اس کے جسم میں لوٹا دیا جائے گا اللہ عزوجل کے قرب سے عجیب نعمتیں حاصل ہوں گی اللہ عزوجل کے قرب سے کبھی فراق وصل حاصل ہوگا اور رحمت خداوندی سے بہت سی سعادتیں بھی حاصل ہو جائیں گی جہاں اطاعت کو توقع ہوگی وہ وہاں برائیوں کو بھلائیوں میں بدل دے گا۔
ہر روح اپنے جسم کو اس علم کے ذریعے پہچان لے گی جو اسے اللہ عزوجل نے عطا کیا ہوگا جس طرح بھیڑ اپنے بچے کو پہچان لیتی ہے اسی طرح روح اپنے جسم کی جانب پرواز کرے گی اور اسی طرح اعمال نامے دائیں اور بائیں جانب پرواز کر کے انسانوں تک پہنچ جائیں گے۔
فرشتے ہر انسان کے ہاتھ میں اس کی نیکیاں اور گناہوں کے اعمال نامے پکڑا دیں گے اور اگر کسی نے مجاہدہ کر کے نیک عادات اختیار کی ہوں گی تو وہ بروز محشر اس کے سامنے آجائیں گی اور ہمارا سونا جاگنا اور ہمارا مرنا بروں سے محشر زندہ ہونا سب کے گواہ ہیں۔
دنیا میں ہمارا اعمال نامہ جو فرشتے تیار کرتے ہیں وہ پوشیدہ ہیں اور قیامت میں وہ ظاہر ہوں گے یہ اسی طرح ہے جس طرح ایک کاریگر کے دل کے خیالات حقیقت کا روپ دھار لیتے ہیں اور جس طرح زمین کے اندر کا بیج درخت کی صورت اختیار کر لیتا ہے اسی طرح انسان کے خیالات اور اس کے مقاصد قیامت کے دن ظاہر ہوں گے۔
اور اس کے دل کے راز دوسروں پر ظاہر ہوں گے جس طرح لالٹین کے اندر موجود تیل یا پانی کا علم ہو جاتا ہے اگر انسان متقی ہوگا تو وہ سرسبز ہوگا اور برے اعمال بائیں ہاتھ میں دیے جائیں گے بدکار سوکھے درخت کی مانند ہوگا اور اس نے جو مکاریاں کی ہوں گی اور جن گناہوں کا وہ مرتکب ہوا ہوگا وہ سب اس کے اعمال نامے میں درج ہوں گے۔
قرآن مجید میں اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ ہم ان پر مہر لگا دیں گے اور ہم ان کے ساتھ گفتگو کریں گے اور ان کے اعمال کی گواہی ان کے پاؤں دیں گے جب چور کے گھر سے چوری کا مال برآمد ہو جائے تو ثبوت مکمل ہو جاتے ہیں فرشتے اسے جہنم کی جانب دھکیلیں گے اور کسی نہ کسی امید پر پلٹ کر دیکھے گا کہ شاید اس کے لیے معافی ہو۔
عالم قدس سے اس کو پکارا جائے گا کہ اے جھوٹے! اعمال صالحہ سے ننگے مڑ مڑ کر دیکھتا ہے اور تجھے کس جزا کا انتظار ہے؟
وجہ بیان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ یہاں قیامت کے دن سزا و جزا کے معاملے کو بیان کر رہے ہیں اور فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن ہر جان کو اس کے جسم میں لوٹا دیا جائے گا اس روز اللہ عزوجل کے قرب سے عجیب نعمتیں حاصل ہوں گی ہر روح اپنے جسم کو اس علم کے ذریعےپہچان لے گی جو اللہ عزوجل نے اسے عطا کر رکھا ہے۔
اس دن بد کرداروں اور برے اعمال والوں کو دوزخ کی جانب دھکیلا جائے گا اور وہ امید بڑی نگاہوں سے دیکھیں گے پھر ان سے کہا جائے گا کہ اب تمہیں کس جزا کا انتظار ہے؟ تم نے جو برے اعمال کیے یہ انہی کا صلہ ہے اور اب تو کس امید اور بھروسے پر معافی کا طلبگار ہے۔