طوفان نوح کس طرح آیا اور کتنا خطرناک تھا
حضرت نوح علیہ السلام کو پچاس برس کی عمر میں نبوت دی گئی تھی۔ آپ نے ساڑھے نوسوسال لوگوں کی تبلیغ کی۔ اس زمانے میں لوگ شرک اور قبر پرستی میں مبتلا تھے۔ ان کی تبلیغ کا لوگوں پر کچھ اثر نہ ہوا۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے ان پر وحی نازل کی کہ جو لوگ ایمان لے آئے وہ لے آئے اب ان میں سے کوئی ایمان لانے والا نہیں ہے پس ان کی حرکات پر غم نہ کر۔ اس کے بعد آپ نے یہ دعا فرمائی ۔
اے پروردگار تو کافروں میں سے کسی کو باقی نہ چھوڑ ۔ اگر تو ان کو چھوڑ دےگا تو یہ تیرے بندوں کو بھی گمراہ کریں گے اور ان کی نسل بھی انہی کی طرح نا فرمان پیدا ہوگی۔
آپؑ کی دعا قبول ہوئی اور آپ ؑ نے اللہ کےحکم سےایک کشتی بنانا شروع کی تو کفّار نے آپ کا مزاق اڑایا اور یہ کہنے لگے اب تبلیغ کا کام چھوڑ کر کشتی سازی شروع کر دی۔ ان باتوں کے باوجود آپؑ اپنے کام میں مصروف رہے ۔ کشتی کی لمبائی تین سو ہاتھ ،چوڑائی پچاس ہاتھ ،بلندی تیس ہاتھ تھی۔کشتی میں تین طبقے سوار تھے ۔ ایک طبقے میں چالیس مومن اور ان کی بیویاں دوسرے طبقے میں پرندے ، تیسرے میں چوپائے اور وحشی جوڑا جوڑاتھے۔
طوفان نوح علیہ السلام کا آغاز ایک تنور سے پانی نکلنے سے ہوا ۔ اس کے بعد آسمان سے پانی برسنا شروع ہوگیا یہی طوفان کی صورت اختیار کر لیا ۔ یہ طوفان چالیس روز تک جاری رہا ۔ اس طوفان سے زمین پر اس قدر پانی بھر گیا کہ پہاڑ کی چوٹی سے بھی پندرہ گز اونچا ہو گیا ۔ حضرت نو حؑ کے نافرمان بیٹے نے ان کا کہنا نہ مانا اور کشتی میں سوار ہونے کی بجائے پہاڑ پر چڑھ گیا ۔ وہ اسی پہاڑ پر غرق ہوا ۔ ایک روایت کے مطابق ماہ رجب بروز جمعتہ المبارک کو حضرت نوحؑ کشتی میں سوار ہوئے اور دس محرّم الحرام کو اترے ۔کشتی ایک ماہ پہاڑ پر رہی ۔ زمین سے ڈیڑھ سو دن میں پانی اترا۔
کشتی میں جب لید کی بہتات ہوگئی تو اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو وحی کی کہ ہاتھی کی دم دباؤ۔ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا تو ایک جوڑا خنزیر پیدا ہوا اس جوڑے نے ساری لید کھالی۔ جب کشتی میں چوہوں کی کژت ہوگئی تو حضرت نوح علیہ السلام نے اللہ کے حکم پر شیر کے ماتھے پر دونوں ہاتھ مارے تو شیر کے نتھنوں سے بلی کا جوڑا پیدا ہوا۔ اس نے چوہوں کو کھانا شروع کیا اور ایک جوڑا باقی رہ گیا۔
ایک روایت کے مطابق طوفان نوحؑ پوری زمین پر آیا تھا جب کہ دوسری روایت یہ ہے کہ یہ طوفان ایک لاکھ چالیس ہزار کلو میٹر مربع رقبہ پر آیا تھا۔
حضرت نوحؑ علیہ السلام کا انتقال 950 یا ایک ہزار سال کی عمر میں ہوا تھا۔