تیشہ خلیل

تیشہ خلیل

حضرت ابراہیم علیہ السلام جب پیدا ہوئے تو نمرود کا دور تھا اور بت پرستی کا بڑا زور تھا حضرت ابراہیم علیہ السلام ایک دن ان بت پرستوں سے فرمانے لگے کہ یہ تمہاری کیا حرکت ہے؟ کہ ان مورتیوں کے آگے جھکے رہتے ہو یہ تو پرستش کے لائق نہیں اور پرستی کے لائق تو صرف ایک اللہ ہے۔

وہ لوگ بولے: ہمارے تو باپ دادا بھی انہی مورتیوں کی پوجا کرتے چلے آئے ہیں مگر آج تم ایک ایسے آدمی پیدا ہو گئے ہو جو ان کی پوجا سے روکنے لگے ہو۔

آپ نے فرمایا: تم اور تمہارے باپ دادا سب گمراہ ہیں حق بات یہی ہے جو میں کہتا ہوں کہ تمہارا اور زمین و آسمان سب کا رب وہی ہے جس نے ان سب کو پیدا فرمایا اور سن لو میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ تمہارے ان بتوں کو میں سمجھ لوں گا۔

چنانچہ ایک دن جب کی بت پرست اپنے سالانہ میلا پر باہر جنگل میں گئے ہوئے تھے حضرت ابراہیم علیہ السلام ان کے بت خانے میں تشریف لے گئے اور اپنے تیشہ سے سارے بت توڑ ڈالے اور بڑا بت تھا اسے نہ توڑا اور اپنا تیشا اس کے کاندھے پر رکھ دیا۔

اس خیال سے کہ بت پرست جب یہاں آئیں تو اپنے بتوں کا یہ حال دیکھ کر شاید اس بڑے بت سے پوچھیں کہ ان چھوٹے بتوں کو یہ کان توڑ گیا ہے اور یہ تییشہ تیرے کاندھے پر کیوں ہے اور انہیں ان کا عجز ظاہر ہو اور ہوش میں آئیں کہ ایسے عاجز خدا نہیں ہو سکتے۔

تیشہ خلیلچنانچہ جب وہ لوگ میلا سے واپس آئے اور اپنے بت خانہ میں پہنچے تو اپنے معبودوں کا یہ حال دیکھ کر کوئی ادھر ٹوٹا ہوا پڑا ہے کسی کا ہاتھ نہیں ہے تو کسی کی ناک سلامت نہیں کسی کی گردن نہیں تو کسی کی ٹانگیں ہی غائب ہیں بڑے حیران ہوئے اور بولے کہ یہ کس ظالم نے ہمارے ان معبودوں کا یہ حشر کیا ہے۔

پھر یہ خبر نمرود اور اس کے عمرہ کو پہنچی اور سرکاری طور پر اس کی تحقیق ہونے لگی تو لوگوں نے بتایا کہ ابراہیم ان بتوں کے خلاف بہت کچھ کہتے رہتے ہیں یہ انہی کا کام معلوم ہوتا ہے۔

چنانچہ حضرت ابراہیم کو بلایا گیا اور آپ سے پوچھا گیا کہ اے ابراہیم! کیا تم نے ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ کام کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ بڑا بت جس کے کاندھے پر تیشہ ہے اس صورت میں تو یہ قیاس کیا جا سکتا ہے کہ یہ اسی کا کام ہے تو پھر مجھ سے کیا پوچھتے ہو اس سے پوچھو نہ کہ یہ کام کس نے کیا؟

ان سب آدمیوں نے جواب دیا کہ یہ تو بول نہیں سکتے اس موقع پر حضرت ابراہیم جلال میں آگیا اور فرمایا جب تم خود مانتے ہو کی وہ بول نہیں سکتے تو پھر "تف” ہے تم بے عقلوں پر اور ان بتوں پر جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو۔

(قرآن پاک)

سبق

خدا کو چھوڑ کر بتوں کو پوجنا شرک ہے اور قران میں جہاں من دون اللہ یعنی اللہ کے سوا کا لفظ آیا ہے وہاں یہی بت مراد ہیں نہ کہ انبیاء اولیاء اس لیے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ان پر تف فرما رہے ہیں تو اگر ان سے مراد انبیاء اور اولیاء ہوں تو حضرت ابراہیم علیہ السلام ایسا کیوں فرماتے۔

قبر انور سے آواز

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔