ٹڈی دل
فرعون کی قوم نے حضرت موسی علیہ السلام کو ستایا تو موسی علیہ السلام کی بددعا سے ان پر پانی کا عذاب آگیا جس میں وہ بری طرح گر گئے اور پھر حضرت موسی ہی سے التجا کرنے لگے کہ اس عذاب کے ٹل جانے کی دعا کیجیے ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے حضرت موسی علیہ السلام نے دعا فرمائی تو پانی کا عذاب ٹل گیا۔
اور وہی پانی رحمت کی شکل میں تبدیل ہو کر زمین کی سرسبزی اور شہزادی کا موجب بن گیا کھیتیاں خوب ہوئیں درخت خوب پھلے اس طرح کی سرسبزی پہلے کبھی نہ دیکھی تھی فرعونی کہنے لگے کہ یہ پانی تو نعمت تھا ہمیں موسی پر ایمان لانے کی کیا حاجت؟
چنانچہ وہ مغرور اپنے عہد سے پھر گئے تو موسی علیہ السلام نے پھر ان کے لیے بددعا فرمائی اور ایک مہینہ عافیت سے گزر جانے کے بعد اللہ نے پھر ان پر ٹڈیاں بھیج دیں جو کھیتیاں اور درختوں کے پھل حتی کہ فرعونیوں کے دروازے اور چھتیں بھی کھا گئی اور قدرت حق کا کرشمہ دیکھیے کہ ٹڈیاں فرعونیوں کے گھروں میں تو گھس آئی مگر بنی اسرائیل کے گھروں میں مطلق نہ گئیں۔
تنگ آکر ان مغروروں نے حضرت موسی علیہ السلام سے پھر اس عذاب کے بھی ٹل جانے کی التجا کی اور وعدہ کیا یہ بلا ٹل جائے تو ہم ضرور ایمان لائیں گے حضرت موسی علیہ السلام نے دعا فرمائی تو ٹڈی دل کا عذاب بھی دور ہو گیا مگر کافروں کا کفر بدستور رہا اور پھر اپنے عہد سے پھر گئے۔
(قرآن کریم)
سبق
انسان کی حد سے زیادہ سرکشی پر اللہ تعالی کسی کمزور مخلوق سے اسے تباہ کر دیتا ہے اور غافل انسان مصیبت کے وقت تو اللہ کی طرف رجوع کا عہد کر لیتا ہے مگر مشکل رفع ہو جانے کے بعد پھر وہی چال بے ڈھنگی اختیار کر لیتا ہے اور یہ بات بڑی خطرناک ہے۔