thanda chashma

ٹھنڈا چشمہ

حضرت ایوب علیہ السلام کو اللہ تعالی نے ہر طرح کی نعمتیں عطا فرمائی تھیں حسن صورت بھی کثرت اولاد بھی اور کثرت اموال بھی اللہ تعالی نے آپ کو ابتلا میں ڈالا اور آپ کے فرزند اولاد مکان کے گرنے سے دب کر مر گئے تمام جانور جن میں ہزارہا اونٹ اور ہنسا رہا بکریاں تھیں سب مر گئے تمام کھیتیاں اور باغات برباد ہو گئے کچھ باقی نہ رہا۔

اور جب آپ کو ان چیزوں کے ہلاک ہونے اور ضائع ہو جانے کی خبر ملتی تو آپ حمد الہی بجا لاتے اور فرماتے تھے میرا کیا ہے جس کا تھا اس نے لے لیا جب تک مجھے دیا میرے پاس رہا اس کا شکر ہی ادا نہیں ہو سکتا میں اس کی مرضی پر راضی ہوں پھر آپ بیمار ہو گئے بدن مبارک پر ابلے پڑ گئے جسم شریف سب زخموں سے بھر گیا۔

ٹھنڈا چشمہسب لوگوں نے چھوڑ دیا باخبر آپ کی بیوی صاحبہ کے کی وہ آپ کی خدمت کرتی رہیں اور یہ حالت کتنی مدت تک رہی آخر ایک روز حضرت ایوب علیہ السلام نے اللہ سے دعا کی تو اللہ تعالی نے فرمایا: اے ایوب! تو اپنے پاؤں زمین پر مار تیرے پیر مارنے سے ایک ٹھنڈا چشمہ نکل آئے گا اس کا پانی پینا اور اس سے نہانا چنانچہ حضرت ایوب علیہ السلام نے اپنے پاؤں زمین پر مارے تو ایک ٹھنڈا چشمہ نکل آیا جس سے آپ نہائے اور پانی پیا تو آپ کا تمام مرض جاتا رہا۔

(قرآن کریم)

سبق

اللہ والے مصائب و الام اور بیماریوں میں گر کر بھی اللہ کا شکر ہی ادا کرتے ہیں اور اس کا شکوہ نہیں کرتے اور اس کا شکوہ نہیں کرتے اور اللہ کے مقبولوں کے پاؤں میں بھی یہ برکت ہے کہ وہ پاؤں زمین پر ماریں تو ایسا چشمہ نکل آئے جس کا پانی دافع البلا ہو پھر جو ان مقبولان حق کے فیوض و برکات کا انکار کرتا ہے کس قدر جاہل و بدبخت ہے۔

آتش کدہ نمرود کا

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You cannot copy content of this page

Scroll to Top