تاثیر حسن
زلیخا حضرت یوسف علیہ السلام کی محبت میں کچھ ایسی گرفتار ہوئی کہ اسے اپنا ہوش نہ رہا اور اس کی اس محبت کے چرچے سارے مصر میں ہونے لگے اور شریف گھرانے کی عورتیں کہنے لگی کہ زلیخہ کو تو اپنے ننگ و ناموس اور پردے کا لحاظ بھی نہ رہا اور وہ ایک نوجوان کا دل لبھانے لگی ہے۔
زلیخا نے جب اپنے متعلق یہ باتیں سنی تو اس نے ایک دعوت کا انتظام کیا جس میں مصر کی شریف گھرانوں کی 40 عورتیں بلائیں ان عورتوں میں وہ عورتیں بھی تھیں جو زلیخا کے متعلق باتیں کرتی تھیں اور اسے ملامت کرتی تھیں زلیخا نے ان کے لیے مسندیں تیار کی۔
اور انہیں بڑی عزت و احترام کے ساتھ بٹھایا اور ان کے سامنے دسترخوان بچھائے جن پر قسم قسم کے کھانے اور میوے چنے اور پھر ہر عورت کو ایک ایک چھری بھی دی تاکہ وہ اس سے گوشت کاٹیں اور میوے کھیرے اور پھر حضرت یوسف علیہ السلام کو عمدہ لباس پہنا کر ان سے کہا: کہ اپ ذرا ان عورتوں کے سامنے آکر ان کو اپنا حسن و جمال دکھا دیں۔
حضرت یوسف علیہ السلام نے پہلے تو انکار فرمایا: لیکن پھر زلیخا کہ کی مخالفت کے اندیشہ سے آپ ان عورتوں کے سامنے تشریف لے آئے ان عورتوں نے جب یوسف علیہ السلام کی طرف نظر کی اور اس جمال عالم افروز کے ساتھ نبوت و رسالت کے انوار اور تواضع اور ان کے ساتھ کہ اثار اور شاہانہ ہیبت و اقتدار دیکھا تو تعجب میں آگئی۔
اور آپ کی عظمتوں ہیبت دلوں میں بیٹھ گئی اور حسن و جمال نے ایسا وارافتہ کیا کہ ان عورتوں کو خود فراموشی ہو گئی اور بجائے لیموں کہ انہوں نے ان چھریوں سے اپنے ہاتھ کاٹ لیے اور تاثیر حسن کے باعث انہیں تکلیف کا کچھ احساس نہ ہوا اور پھر عالم حیرت میں بول اٹھی کی حاشا للہ یہ بشر تو نہیں ہے یہ تو کوئی فرشتہ ہے۔
زلیخہ نے کہا: دیکھ لیا اس کے حسن و جمال کو یہی ہے وہ حسن جمال کا پیکر جس کا تم مجھے طعنہ دیتی تھی۔
(قرآن کریم)
سبق
حضرت یوسف علیہ السلام کے حسن و جمال کی تاثیر کا یہ عالم تھا کہ دیکھنے والی عورتیں پکار اٹھی کیے تو کوئی فرشتہ ہے بشر ہرگز نہیں پھر جو شخص حضرت یوسف علیہ السلام کے بھی سردار حضور احمد مختار صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن نوجوان کا کچھ بھی خیال نہ کرے اور یوں کہے کہ وہ ہماری مثل ایک بشر ہیں تو وہ شخص کس قدر جاہل بے ادب اور عورتوں سے بھی گیا گزرا ہے۔