تقویٰ اور پرہیزگاری درحقیقت بزرگی کی نشانی ہے
سب سے پہلا شخص جس نے اللہ عزوجل کے انوار و تجلیات کے مقابلہ میں قیاس کیا وہ ابلیس تھا اس نے کہا! کہ آگ مٹی سے یقینا بہتر ہے اللہ عزوجل نے فرمایا: کہ نصب کچھ معنی نہیں رکھتی بلکہ تقوی اور پرہیزگاری درحقیقت بزرگی کی نشانی ہے یہ فانی دنیا کی وراثت نہیں بلکہ انبیاء کرام علیہم السلام کا ورثہ ہے ابو جہل کا بیٹا مسلمان ہو گیا اور حضرت نوح علیہ السلام جو کہ نبی تھے ان کا بیٹا گمراہ رہا۔
قیاس اور اٹکل ابر کے دن یا رات میں قبلہ کا بدل بن سکتا ہے لیکن سورج اور کعبہ کے سامنے ہوتے ہوئے قیاس نہ کرو اور محض اپنے خیالات کو ذات نہ بناؤ ابدال کے حالات کا صاحب اقوال کو علم نہیں ہوتا تو نے پرندوں کی بولی سیکھ لی اور سینکڑوں قیاس اپنی عقل سے گڑھ لیے لیکن اس بیمار کی مانند تو نے بہت سے دلوں کو شکستہ کر دیا۔
خبردار اپنے گمان کی بدولت آسمانی مراتب سے نہ گر جا اگرچہ تم فرشتے ہاروت اور ماروت ہو مگر غیرت خداوندی سے ہمیشہ ڈرتے رہو ہاروت اور ماروت یہی کہہ رہے تھے کہ ہم جیسے بہترین غلاموں سے کیسے برائی سرزد ہو سکتی ہے اور ان کے ان وسوسوں نے خود بینی کا بیج بو دیا۔وہ کہتے تھے کہ ہم روحانی مخلوق ہیں اور اے دنیا والو! ہم مٹی اور پانی کی تخلیق نہیں ہم دنیا پر عبادت بجا لائیں گے اور پھر آسمانوں کی جانب لوٹ جائیں گےہم زمین میں امن و امان قائم کریں گے انہوں نے آسمان کے حال کو زمین پر قیاس کیا اور یہ صحیح نہیں بلکہ اس میں بہت فرق ہے۔
وجہ بیان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ یہ شکایت میں بیان کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل کے انوار و تجلیات کے مقابلے میں ابلیس اولین تھا جس نے قیاس کیا اللہ عزوجل کے نزدیک نصب کی کچھ حقیقت نہیں بلکہ تقوی اور پرہیزگاری ہی بزرگی کی نشانی ہے یہ فانی دنیا انبیاء کرام علیہم السلام کا ورثہ نہیں ہے ہاروت اور ماروت خود بینی میں مبتلا ہو گئے اور خیال کرنے لگے کہ وہ گناہوں میں مبتلا نہیں ہو سکتے پھر جب قضا آئی تو وہ بارگاہ الہی میں رسوا ہو گئے۔