تخلیق آدم علیہ السلام
جب اللہ تعالی ٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کا ارادہ فرمایا تو حضرت جبرئیل امین ؑ کو حکم دیا کہ وہ زمین سے مختلف جگہوں سے مٹی لائے ۔ جب مٹی لائی گئی تو اس میں پانی ڈالا گیا ، پھر یہ مٹی چالیس روز تک اسی طرح پڑی رہی۔ جب حضرت آدم علیہ اسلام کی تخلیق ہو چکی تو اللہ تعالیٰ نے سب فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ آدم کو سجدہ کریں۔ ابلیس کے سوا سب نے اس حکم کو تسلیم کیا ۔ عدولی پر ابلیس کو روز جزا تک مردود قرار دے دیا گیا۔
حضرت آدم ؑایک عرصہ تنہا زندگی بسر کرتے رہے ۔ ایک دن حضرت آدم ؑ سوئے ہوئے تھے جب بیدار ہوئے تو ان کے پاس ایک عورت موجود تھی ۔ جب انہوں نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا تو جواب ملا ہم نے تیرے جسم کی ہڈی سے اسے تخلیق کیا ہے اور یہ تیری زوجہ ہے۔
اللہ تعالیٰ نےحضرت آدم ؑ کو ہدایت کی۔
اے آدم ؑ! تم اور تمہاری بیوی دو نوں جنّت میں جس طرح چاہو رہو کھاؤ پیو، امن چین کی زندگی بسر کرو مگر دیکھو وہ جو ایک درخت ہے تو کبھی اس کے پاس نہ جانا اگر تم اس کے قریب گئے تو ان لوگوں میں سے ہو جاؤ گے جو زیادتی کرنے والے ہیں۔
اس ہدایت کے باوجود دونوں نے ممنوع درخت کا پھل کھالیا ۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں کو زمین کے مختلف حصوں میں اتار دیا ۔ حضرت آدم نے اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کی ۔
ہم نے اپنے ہاتھوں اپنا نقصان کیا اگر تو نے ہمارا قصور نہ بخشا اوور ہم پر رحم نہ فرمایا تو ہمارے لئے بر بادی کے سوا کچھ نہیں۔
آپؑ کی یہ دعا قبول ہویئ اور حضرت حوا علیہ السلام کی آپؑ سے مقام عرفات میں ملاقات ہویئ۔ اسی مقام پر حج کا مقدس فریضہ ہر سال نو ذوالحج کو ادا ہوتاہے۔ اس پہاڑ کا نام جبل رحمت ہے اس تاریخ کو اس مقام کی حاضری پر حاجی صاحبان کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں ۔ یہ فیضان حضرت آدم ؑ حواؑ سےشرع ہوا تھا اور تا قیامت جاری رہے گا۔
حضرت آدم ؑ نے اللہ تعالیٰ سے کھانا مانگا تو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبریل امین کے ذریعے سات دانے گیہوں بھیجے ۔ حضرت جبریل امین نے جب یہ سات دانے حضرت آدمؑ کے ہاتھ پر رکھے ےتو انہوں نے پوچھا ۔
یہ کیا ہے؟
حضرت جبرئیل امین نے جواب دیا یہ وہی ہے جس کی وجہ سے تم کو جنت سے نکالا گیا تھا۔
اس وقت ایک دانے کا وزن ایک ہزار آٹھ سو در ہم کے برابر تھا۔ جب حضرت آدم ؑ نے پوچھا کہ ان کا کیا کروں تو حضرت جبرئیل امینؑ نے کہا ان کو زمین پر پھیلادو ۔ انہوں نے ایسا ہی کیا۔ اللہ تعالیٰ نے زمین سے فصل پیدا کی ۔ جب فصل پکی تو اس کو کاٹ لیا گیا ۔ یوں کاشت کاری کا آغاز ہوا۔
حضرت حواؑ کے بطن سے صبح کے وقت ایک لڑکا ،ایک لڑکی پیدا ہوئی اور اسی طرح شام کے وقت ایک لڑکاایک لڑکی ،صبح کی لڑکی شام کے لڑکے سے بیاہی جاتی تھی۔
حضرت آدم ؑ کی عمر ایک ہزار سال کی تھی ۔ آپ کا ذکر قرآن مجید کی ان سورتوں میں ہوتا ہے ۔ البقر،آل عمران، المائدہ ، الاعراف،الاسری، الکہف ، مریم،طہ،یٰس۔