tabai taswurat ka ka dhokha hai

طبعی تصورات کا دھوکہ ہے

انسان اپنی ذہانت اور عقلمندی کے بھروسہ پر علم نبوت سے محروم رہ جاتا ہے وہ اپنی ذہانت اور تباہی تصورات کے دھوکے میں مبتلا رہتا ہے اور پھر اسے افسوس کرنا پڑتا ہے کہ مکان کے نقش و نگار اور آرائش میں مصروف رہ کر میں اس خزانے سے محروم ہو گیا پھر وہ کہے گا کہ کاش میں مجاہد کے تیر سے اس خزانے کو کھود لیتا۔

طبعی تصورات کا دھوکہ ہےوجہ بیان

مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ انسان اپنی ذہانت اور عقل پر بھروسہ کرنے کی وجہ سے علم و نبوت سے محروم رہ جاتا ہے اور انسان طبعی تصورات اور اپنی ذہانت کے دھوکے میں مبتلا ہونے کی وجہ سے اپنے ظاہری مکان کی آرائش و زیبائش مصروف رہتا ہے۔

اور اپنے آخروی مکان کی آرائش و زیبائش کی تیاری نہیں کرتا پھر جب وہ آخروی نعمت سے محروم ہو جائے گا تو کہے گا کہ کاش میں مجاہدے کے ذریعے اسے حاصل کر پاتا۔

ہر شخص کو اس کی توفیق کے مطابق استعداد حاصل ہوتی ہے

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔