سلیمان علیہ السلام اور ملک الموت
حضرت سلیمان علیہ السلام کے دربار عالم میں ایک آدمی گھبرایا ہوا حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا: حضور! ہوا کو حکم دیجیے کہ مجھے سرزمین ہند میں پہنچا دے حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا: بات کیا ہوئی یہاں سے کیوں جانا چاہتے ہو؟ وہ کہنے لگا: حضور ابھی ابھی میں نے ملک الموت کو دیکھا ہے جو مجھے وہ کر دیکھ رہا تھا وہ دیکھیے وہ مجھے اب بھی گور رہا ہے حضور میری خیر نہیں مجھے ابھی ہند پہنچا دیجئے۔
حضرت سلیمان علیہ السلام نے ہوا کو حکم دیا تو ہوا فورا اس کو ہند چھوڑ آئی تھوڑی دیر کے بعد ملک الموت حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس آیا اور عرض کرنے لگا: حضور سنا ہے آپ نے اس آدمی کا قصہ؟ خدا کا مجھے حکم تھا کہ اس شخص کی جان سرزمین ہند میں قبض کروں میں حیران تھا کہ اس کی جان ہند میں قبض کرنے کو فرمایا گیا ہے اور یہ یہاں آپ کے پاس کھڑا ہے میں اسی حیرانی میں اسے دیکھ رہا تھا کہ خود ہی اس نے ہند جانے کی تمنا ظاہر کر دی۔
چنانچہ ادھر آپ نے ہوا کو حکم دیا اور وہ اسے اڑا کر ہند لے گئی اور ادھر میں اس کے پیچھے گیا اور جس وقت وہ سرزمینیں ہند پر اترا اس کا وقت آ چکا تھا اسی وقت میں نے وہاں اس کی جان قبض کر لی۔
(مثنوی شریف)
سبق
موت سے بھاگنا مشکل ہے جہاں بچو گے یہ آجائے گی۔