سلیمان علیہ السلام کا فیصلہ
حضرت داؤد علیہ السلام کی عدالت میں دوسری سے حاضر ہوئے ایک نے یہ دعوی کیا کہ اس دوسرے شخص کی بکریاں رات کو میرے کھیت میں گھس گئی اور انہوں نے میرا سارا کھیت کھا لیا ہے حضرت داؤد علیہ السلام نے فیصلہ کیا: کہ سب بکریاں کھیت والے کو دے دی جائیں ان بکروں کی قیمت کھیت کے نقصان کے برابر تھی۔
جب وہ دونوں شخص واپس ہوئے تو حضرت سلیمان علیہ السلام سے راستے میں ملاقات ہو گئی ان دونوں نے سلیمان علیہ السلام کو حضرت داؤد علیہ السلام کا فیصلہ سنایا حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا: اس فیصلہ سے بہتر ایک اور فیصلہ بھی ہے۔
اس وقت حضرت سلیمان علیہ السلام کی عمر 11 برس کی تھی حضرت داؤد علیہ السلام نے جو سلیمان علیہ السلام کے والد تھے جب اپنے صاحبزادے کیے بعد سنی تو سلیمان علیہ السلام کو بلا کر دریافت فرمایا کہ بیٹا وہ کون سا فیصلہ ہےجو بہتر ہے۔
سلیمان علیہ السلام نے فرمایا: وہ یہ ہے کہ بکریوں والا اس کھیت کی کاشت کرے اور جب تک کھیتی اس حالت کو پہنچے جس حالت میں بکریوں نے کھائی ہے اس وقت تک کھیتی والا بکریوں کے دودھ وغیرہ سے فائدہ اٹھائے اور کھیتی اس حالت میں پہنچ جانے کے بعد کھیتی والے کو کھیتی واپس کر دی جائے بکریوں والے کو اس کی بکریاں واپس کر دی جائیں یہ فیصلہ حضرت داؤد علیہ السلام نے بھی پسند فرمایا۔
(قرآن کریم)
سبق
حضرت داؤد علیہ السلام حضرت سلیمان علیہم السلام کے یہ دونوں فیصلے از روح احتجاج تھے معلوم ہوا کہ اجتہاد کرنا انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت ہے۔