شیر خوار بچے کا اعلان حق
حضور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ صحابہ کرام علیہم الرضوان میں تشریف فرما تھے کہ ایک مشرکہ عورت جس کی گود میں دو ماہ کا شیر خوار بچہ تھا اس طرف سے گزری اس بچے نے حضور کی طرف نظر کی تو یک دم با زبان فصیح پکار اٹھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"السلام علیک یا رسول اللہ ویا اکرم خلق اللہ”
ماں نے جب دیکھا: کہ میرا دو ماہ کا بچہ کلام کرنے لگا ہے تو حیران رہ گئی اور بولی: بیٹا! یہ کلام کرنا تجھے کس نے سکھا دیا؟ اور یہ اللہ کے رسول ہیں یہ تجھے کس نے بتا دیا؟ بچہ اب اپنی ماں سے مخاطب ہو کر کہنے لگا: اے ماں! یہ کلام کرنا مجھے اسی اللہ نے سکھایا ہے جس نے سب انسانوں کو یہ طاقت دی ہے اور یہ دیکھ میرے سر پر جبرائیل امین کھڑے ہیں جو مجھے بتا رہے ہیں کہ یہ اللہ کے رسول ہیں۔
ماں یہ اعجاز دیکھا تو جھٹ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گئی مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ مثنوی شریف میں فرماتے ہیں کہ پھر حضور نے اس بچے کو مخاطب کر فرمایا: اور دریافت کیا کہ تمہارا نام کیا ہے تو وہ بولا۔۔۔۔۔
یا رسول اللہ! اس مست خاک ماں کے نزدیک تو میرا نام عبد غرای ہے لیکن اللہ کے نزدیک میرا نام عبدالعزیز ہے۔
(نزہۃ المجالس)
سبق
ایک دو ماہ کا بچہ تو حضور کو جان اور مان لے اور اپنی ماں کو بھی جنت میں لے جائے مگر افسوس ان عمر رسیدہ بدبختوں جنہوں نے حضور کو نہ جانا نہ مانا اور اپنی جہالت و گستاخیوں سے خود بھی ڈوبے اور دوسروں کو بھی لے ڈوبے۔