شہد فروش
ایک شہد فروش نہایت خوش اخلاق اور شیرین زبان تھا اس کی اس خوش اخلاقی کی وجہ سے لوگوں کا ایک ہجوم اس کے گرد جمع رہتا تھا جس طرح مکھیاں شہد کے گرد جمع ہوتی ہیں لوگ اس کے گرد جمع ہوتے تھے اور اس کا شہد دیکھتے ہی دیکھتے بک جاتا تھا کچھ حاسد اس شہد فروش کی اس خوش اخلاقی اور خوشحالی سے حسد کرتے تھے اور ہر وقت اسی فکر میں مبتلا رہتے تھے کہ کسی طرح اس کی مقبولیت کم ہو۔
ایک دن وہ اپنے ان ناپاک ارادوں میں کامیاب ہو گئے اور انہوں نے کچھ ایسی سازش کی کہ اس شہد فروش کی خوش اخلاق اور شیری زبان تلخی میں بدل گئی اور اب وہ جو بھی گاہک اس کے پاس آتا وہ اس سے بد کلامی کرتا اور اس کے ساتھ جھگڑا کرتا۔
اس بد کلامی اور بدتمیزی کا یہ اثر ہوا کہ اس شہد فروش کی گراہکی ختم ہو گئی اور نوبت یہاں تک ان پہنچی کی اس کے پاس کوئی گاہک کھڑا نظر نہ آتا حالانکہ اس کے پاس لوگوں کا ایک ہجوم جمع ہوتا تھا پھر نوبت یہاں تک ان پہنچی کی اس کے گھر میں فاقے ہونے لگے۔شہد فروش ایک دن اپنی بیوی سے کہنے لگا! کہ اللہ جانے مجھ سے ایسی کون سی خطا ہو گئی کہ اللہ عزوجل مجھ سے ناراض ہو گیا ہے میں سارا دن دکان پر بیٹھا رہتا ہوں لیکن ایک تولہ شہد بھی فروخت نہیں کر پاتا اس کی بیوی نے جواب دیا کہ پہلے تیرا اخلاق اچھا تھا اور تو ہر ایک کے ساتھ شیری گفتار تھا۔
اب تیرے رویے میں فرق آچکا ہے اور تو پہلے جیسا خوش اخلاق نہیں رہا پہلے ہر شخص تجھ سے بات کر کے خوش ہوتا تھا اور دیگر شہد فروشوں کو چھوڑ کر تیری دکان پر آتا تھا اب یہ تیری بدکلامی کا اثر ہے کہ لوگوں نے تیرے پاس انا چھوڑ دیا ہے اور تیری اس بد کلامی نے ان کے دلوں میں ایسی نفرت پیدا کر دی ہے کہ انہیں تیرا شہد بھی کڑوا محسوس ہوتا ہے
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں شہد فروش کا قصہ بیان کرتے ہیں جو خوش اخلاق تھا اور اس کی خوش اخلاقی کی بدولت گاہکوں کا ایک ہجوم اس کی دکان پر ہوتا تھا پھر جب اس شہد فروش کی خوش اخلاق کی بدکار اخلاقی میں بدل گئی تو لوگوں نے اس کی دکان پر آنا چھوڑ دیا اس کی بیوی نے اس سے کہا! کہ ایسا تیرے رویے کی وجہ سے ہوا ہے اور تیری اس بد کلامی نے لوگوں کے دلوں میں تیرے لیے نفرت پیدا کر دی ہے۔
بس یاد رکھنا چاہیے کہ معاملات اس وقت تک درست رہتے ہیں جب تک بندہ خوش اخلاق ہوتا ہے اور عمدہ اخلاق والے کے ساتھ اپنے معاملات ہر کوئی رکھنے کا خواہاں ہوتا ہے جبکہ بداخلاق کے پاس کوئی زیادہ دیر تک رہنا گوارا نہیں کرتا