شاہ طغرل اور اس کا حبشی غلام

شاہ طغرل اور اس کا حبشی غلام

شاہ طغرل اور اس کا حبشی غلام

ایک دن موسم سرما کی ایک سرد رات میں شاہ طغرل اپنے کسی ضروری کام سے محل سے باہر نکلا تو اس نے ایک حبشی غلام کو دیکھا جو محل کے پہرے پر معمور تھا وہ حبشی غلام اس وقت شدید سردی سے کانپ رہا تھا اور سردی کی وجہ سے شدید تکلیف میں مبتلا تھا۔

شاہ طغرل نے اس کو کانپتے دیکھا تو اس پر ترس آگیا اور اس کے پاس رک کر اسے کہا کہ تم گھبراؤ مت میں ابھی تمہارے لیے پوستین بھیجتا ہوں جو تمہیں سردی سے محفوظ رکھے گی۔

شاہ تغرل یہ کہہ کر جب محل میں واپس لوٹا تو اس حبشی غلام کو پوستین بھیجنا بھول گیا اور یہ بات اس کے ذہن سے نکل گئی کہ اس نے حبشی غلام کو پوستین بھیجنے کا وعدہ کیا ہے۔

اس حبشی غلام کو اس شدید سردی میں دہری زحمت اٹھانا پڑی ایک شدید سردی کی اور دوسری بادشاہ کے وعدے کے انتظار کی وہ اس کے لیے پوستین بھیجے بھیجے گاشاہ طغرل اور اس کا حبشی غلامحضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ شکایت میں بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ وہ مسافر جو منزل مقصود پر پہنچنے کے بعد اپنے خیموں میں آرام و سکون سے رہتے ہیں۔

اپنے ان بد نصیب دوستوں کی مصیبت کا اندازہ نہیں لگا سکتے جو ابھی سفر میں ہیں اور ان سے بچھڑ چکے ہیں وہ جو سردیوں کی راتیں کھلے آسمان تلے گزار رہے ہیں ان کی مصیبتوں کا اندازہ ایک آرام و سکون سے اپنے گھر میں رہنے والے کو کیسے ہو سکتا ہے۔

وجہ بیان

حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں شاہ طغرل اور اس کے حبشی غلام کا قصہ بیان کر رہے ہیں کہ شاہ طغرل کا حبشی غلام سردی میں تھر تھر کر رہا تھا شاہ طغرل نے اسے دیکھا تو اس پر ترس کھاتے ہوئے کہا کہ میں تمہارے لیے پوستین بھیجتا ہوں پھر اسے پوسین بھیجنا بھول گیا اور وہ حبشی غلام سردی میں دوہری زحمت سے دوچار ہوا۔

پھر آپ اس حکایت کے آخر میں بیان کرتے ہیں کہ جو مسافر منزل مقصود پر پہنچ کر آرام و سکون میں مبتلا ہو جاتے ہیں وہ اپنے دوستوں کی مصیبت کا اندازہ نہیں کر سکتے جو اس سفر میں ان سے پیچھے رہ گئے اور سفر کی صحبتیں برداشت کر رہے ہیں۔

پس ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اگر کسی کے دکھوں کا مداوا نہیں کر سکتے تو اسے دلاسہ دے کر کسی امید میں بھی مبتلا نہ کریں کہ اس سے وہ دوہری اذیت سے دوچار ہوتا ہے۔

ایک سخی کا قصہ

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You cannot copy content of this page

Scroll to Top