shagird ya ustad?

شاگرد یا استاد؟

حضرت عیسی علیہ السلام جب چلنے پھرنے لگے تو مریم علیہ السلام آپ کو استاد کے پاس لے کر آئی اور کہا: کہ اس بچے کو پڑھاؤ استاد نے حضرت عیسی علیہ السلام سے کہا: اے عیسی! پڑھ بسم اللہ عیسی علیہ السلام نے فرمایا: بسم اللہ الرحمن الرحیم استاد نے پھر کہا: کہو! اب ج د عیسی علیہ السلام نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ ان حروف کا معنی کیا ہے؟

شاگرد یا استاد؟استاد نے کہا: ان حروف کا معنی تو میں نہیں جانتا فرمایا: تو مجھ سے سنو! الف سے مراد ہے اللہ ب سے مراد ہے اللہ کی بہجت ج سے مراد ہے اللہ کا جلال اور د سے مراد ہے اللہ کا دین استاد نے حضرت مریم علیہ السلام سے کہا: کہ آپ اس بچے کو واپس لے جائیں یہ کسی استاد کا محتاج نہیں بھلا میں اسے کیا پڑھا سکتا ہوں؟ جب کہ یہ خود مجھے پڑھا رہا ہے۔

(نزہۃ المجالس)

سبق

نبی کسی دنیاوی استاد کے محتاج نہیں ہوتے اور اس کا استاد و معلم خدا ہوتا ہے اور نبی ایسے ایسے علوم کا ہوتے ہیں جن سے دوسرے لوگ بے خبر ہوتے ہیں۔

ٹھنڈا چشمہ

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔