سوتیلی بیٹی
حضرت یحیی علیہ السلام کے زمانے میں ایک بادشاہ تھا جس کی بیوی کسی قدر بڑھیا تھی اس بڑھیا کے پہلے خاوند سے ایک نوجوان لڑکی تھی بڑھیا کو یہ خوف ہوا کہ میں تو بڑھیا ہو گئی ہوں ایسا نہ ہو کہ یہ بادشاہ کسی غیر عورت سے شادی کر لے اور میری سلطنت جاتی رہے اسی لیے یہ بہتر ہے کہ اپنی جوان لڑکی سے اس کا عقد کر دوں۔
اس خیال سے ایک دن شادی کا انتظام کر کے حضرت یحیی علیہ السلام کو بلایا اور پوچھا: کہ میرا یہ ارادہ ہے حضرت یحیی علیہ السلام نے فرمایا: کہ یہ نکاح حرام ہے جائز نہیں یہ فرما کر آپ وہاں سے تشریف لے آئے اس بد خیال دنیا دار بڑھیا کو بہت غصہ آیا اور آپ کی دشمن ہو گئی۔
رات دن آپ کے قتل کرنے کا فکر کرتی تھی ایک دن موقع پا کر بادشاہ کو شراب پلا کر اپنی بیٹی کو بنا سنوار کر بادشاہ کے پاس خلوت میں بھیج دیا جب بادشاہ اپنی سوتیلی بیٹی کا طرف راغب ہوا تو بڑھیا نے کہا: کہ میں اس کام کو خوشی سے منظور کرتی ہوں مگر یحیی اجازت نہیں دیتے۔
بادشاہ نے حضرت یحیی علیہ السلام کو بلا کر پوچھا: حضرت یحیی علیہ السلام نے فرمایا: کہ یہ تمہاری حقیقی بیٹی کی طرح تم پر حرام ہے بادشاہ نے جلاد کو حکم دیا کہ یحیی کو ذبح کر دو فورا جلادوں نے حضرت یحیی علیہ السلام کو شہید کر دیا شہید ہونے کے بعد بھی حضرت یحیی کے سر انور سے آواز آئی کہ اے بادشاہ! یہ عورت تجھ پر حرام ہے۔ اے بادشاہ! یہ عورت تجھ پر حرام ہے اے بادشاہ! یہ عورت تجھ پر حرام ہے اور ہمیشہ حرام رہے گی۔
(سیرت الصالحین)
سبق
فاسق و فاجر حاکم اپنی نفسانی خواہشات کی تکمیل کے لیے بڑے بڑے مظالم ڈھاتے ہیں اور فاسقہ و فاجرہ عورتوں کے خوش کرنے کی خاطر اللہ کے پیاروں کے در پہ آزار ہو جاتے ہیں اور اللہ والے پیغام حق پہنچانے میں جان تک کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔