سمجھدار شخص کبھی بھی اپنا کام کسی بے وقوف کے ذمہ نہیں لگاتا
ایک بے وقوف شخص کی آنکھ خراب ہو گئی اور وہ جانوروں کے معالج کے پاس چلا گیا جانوروں کے معالج نے اس کی آنکھ میں وہ دوا ڈال دی جو وہ جانوروں کی آنکھ میں ڈالتا تھا دوا ڈالنے کی دیر تھی کہ اس کی آنکھیں خراب ہو گئیں۔
وہ بے وقوف شخص حاکم وقت کے پاس چلا گیا اور اپنا مدعا بیان کیا حاکم وقت نے فیصلہ سنایا کہ اس معالج پر کوئی جرمانہ عائد نہ ہوگا اگر بے وقوف تو نہ ہوتا اور تو جانوروں کے معالج کے پاس نہ جاتا تو تیری آنکھ ہرگز ضائع نہ ہوتی۔حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سمجھدار شخص کبھی بھی اپنا کام کسی بے وقوف کے ذمہ نہیں لگاتا اور بوریا یا ٹاٹ بننے والا اگرچہ کاریگر ہی کیوں نہ ہو وہ ریشم نہیں بن سکتا۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک بے وقوف کا قصہ بیان کرتے ہیں جس کی آنکھ خراب ہو گئی تو وہ جانوروں کے معالج کے پاس چلا گیا جس نے جانوروں کی دوا اس کی انکھ میں ڈال دی جس سے اس کی آنکھ خراب ہو گئی۔
بس یاد رکھو کہ جس کا کام کسی کو ساجھے اگر کوئی شخص اپنا کام کسی بے وقوف کے ذمے لگاتا ہے تو وہ اپنے کام میں خیر کی توقع ہرگز نہ رکھے۔