saanp ka anda

سانپ کا انڈا

ایک صحابی حضرت حبیب بن فدیک رضی اللہ عنہ کہیں جا رہے تھے کہ ان کے پاؤں اتفاق ایک زہریلے سانپ کے انڈے پر پڑ گیا اور وہ پس گیا اور اس کے زہر کے اثر سے حضرت حبیب بن فدیک رضی اللہ تعالی عنہ کی آنکھیں بالکل سفید ہو گئی اور نظر جاتی رہی یہ حال دیکھ کر ان کے والد بہت پریشان ہوئے اور انہیں لے کر حضور سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سارا قصہ سن کر اپنا تھوک مبارک ان کی آنکھوں میں ڈالا تو حضرت حبیب بن فدیک کی اندھی آنکھیں فورا روشن ہو گئیں اور انہیں نظر آنے لگا۔

سانپ کا انڈاراوی کا بیان ہے کہ میں نے خود حضرت فدیک کو دیکھا اس وقت ان کی عمر 80 سال کی تھی اور آنکھیں تو ان کی بالکل سفید تھی مگر حضور کی دھوک مبارک کے اثر سے نظر اتنی تیز تھی کہ سوئی میں دھاگا ڈال لیتے تھے ۔(دلائل النبوۃ)

سبق

ہمارے حضور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی مثل بننے والوں کے لیے مقام غور ہے کہ حضور وہ ہیں جن کی تھوک مبارک سے اندھی آنکھیں بھی بینائی اور نور پیدا ہو جاتے ہیں اور وہ وہ ہیں کہ ان کے تھوک کے تعلق ریل گاڑیوں میں یہ لکھا ہوتا ہے کہ تھوکو مت اس سے بیماری پھیلتی ہے پھر مرض و شفا دونوں برابر کیسے ہو سکتی ہے۔

صوفیوں کے سینے ذکر و فکر سے بھرے ہوتے ہیں

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You cannot copy content of this page

Scroll to Top