روشن قمیص
حضرت یوسف علیہ السلام کو جب ان کے بھائیوں نے ایک بہت بڑے گہرے کنویں میں پھینکا تو جبرائیل امین کو حکم الہی ہوا کہ اے جبرائیل! سدرۃ المنتہی سے اسی وقت پرواز کرو اور یوسف کو کنویں کی تہ تک پہنچنے سے پہلے پہلے اپنے پروں پر اسے اٹھا لو اور بڑے آرام سے اس پتھر پر جو کنویں میں ایک طرف رکھا ہے بٹھا دو۔
چنانچہ جبرائیل امین لمحہ بھر میں وہاں پہنچے اور حضرت یوسف علیہ السلام کو اپنے پروں پر لے کر آرام کے ساتھ اس پتھر پر بٹھا دیا اور پھر وہ قمیص ابراہیم بطور تعویز یعقوب علیہ السلام نے گلے میں ڈال دی تھی وہ تعویز کھول کر آپ کو پہنا دیا اس اندھیرے کنویں میں روشنی پیدا ہو گئی۔
(خزائن العرفان)
سبق
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قمیص مبارک سے اگر اندھیرے کنویں میں روشنی پیدا ہو گئی اور ایک پیغمبر کی قمیض بھی نور ہے تو سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کیوں نور علی نور نہیں اور آپ کے وجود نور سے کیوں تاریک دنیا روشن نہ ہو۔