قرض کی لعنت
ایک کسان نے گنے کی فصل لگائی جو بہت اچھی ہوئی وہ اپنا گنا فروخت کرنے کے لیے ایک شخص کے پاس گیا اور اس سے کہا! کہ وہ اس کی فصل خرید لے اگر وہ نقد قیمت ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتا تو کوئی بات نہیں وہ ادھار کرنے کو تیار ہے۔
کسان کی بات سننے کے بعد وہ شخص بولا: کہ اے بھائی! تو مجھے اس سے معافی رکھ کیوں کی ان کے بغیر میرا گزارا ہو جائے گا اگر میں نے تیرے سے ادھار لیا تو تو صبر نہیں کر سکے گا اور مجھ سے تقاضا کرے گا پس تو مجھے قرض کی لعنت سے دور ہی رہنے دے۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک کسان کا واقعہ بیان کر رہے ہیں جس کی فصل خریدنے ایک شخص آیا تو کسان نے اس سے کہا: کہ اگر وہ نقد نہیں دے سکتا تو وہ ادھار دینے کو تیار ہے اس شخص نے کہا! کہ مجھے قرض کی لعنت سے دور ہی رہنے دو۔
یہ حکایت قرض کی لعنت سے متعلق ہے اور اس کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ اگر انسان اپنی حیثیت کے مطابق خرچ کرے اور قرض کی لعنت سے بچا رہے تو وہ اپنی زندگی کو خوش و خرم بنا سکتا ہے۔