قبر انور سے آواز
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں جب ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دفن مبارک سے فارغ ہوئے تو تین روز کے بعد ایک اعرابی قبر انور پر حاضر ہوا اور قبر انور کے سامنے گر کر قبر انور کی خاک اپنے سر پر ڈالنے لگا اور پھر کہنے لگا: یا رسول اللہ! جو کچھ آپ نے فرمایا ہم نے سنا اور آپ کی زبانی ہم نے قرآن کی یہ ایت بھی سنی۔۔۔۔۔
یعنی: جو لوگ اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے وہ آپ کے پاس حاضر ہوں پس اے اللہ کے رسول! میں اپنی جان پر ظلم کر بیٹھا ہوں اور اب گناہوں کی معافی کے لیے آپ کے پاس اآپہنچا ہوں۔
اعرابی نے یہ کہا تو قبر انور سے آواز آئی جاؤ اللہ نے تمہیں بخش دیا۔
(حجۃ اللہ علی العالمین)
سبق
ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دربار رحمت وصال شریف کے بعد بھی بدستور لگا ہوا ہے اور حضور اپنے مثال شریف کے بعد بھی گنہگاروں کے لیے ذریعہ نجات اور منبع فیوض و برکات ہیں اور آج بھی ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بدستور محتاج ہیں۔