پراسرار خادم
یہ اطراف مدینہ منورہ میں ایک اندھی بوڑھی عورت رہتی تھی جس کا کوئی عزیز نہ تھا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ہر روز رات کو اس کے گھر آتے اور اس کا پانی بھر دیتے اور بھی جو کچھ اس کا کام ہوتا ہے کر دیتے ایک روز رات کو اس بڑھیا کے گھر آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ سارا کام کوئی دوسرا شخص کر گیا ہے۔
دوسرے روز آئے تو اس روز بھی آپ سے پہلے ہی کوئی شخص اس کا سارا کام کر گیا تھا اسی طرح حضرت عمر ہر روز اس کی خدمت کے لیے آتے تو آپ دیکھتے کہ اس بڑھیا کا کام کوئی دوسرا شخص کر گیا ہےآپ حیران رہ گئے کہ یہ کون ہے جو مجھ سے پہلے ہی یہاں پہنچ کر اس بڑھیا کا پانی بھی بھر جاتا ہے اور اس کا سارا کام بھی کر جاتا ہے۔
چنانچہ آپ ایک روز بہت جلدی آئے اور اس انتظار میں رہے کہ دیکھیں یہ پراسرار خادم کون ہے تھوڑی دیر کے بعد آنے والا آیا اور اس بڑھیا کا کام کرنے لگا فاروق اعظم یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ یہ پراسرار خادم خلیفۃ المسلمین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں
(تاریخ الخلفاء)
سبق
اتنا بلند مرتبت خلیفہ اور یہ تواضع و جذبہ خدمت کی ایک اندھی بڑھیا کی خدمت اپنے ذمے لے لیے اس بات کی نشانی ہے کہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سچے خلیفہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور آپ ہی خلافت کے حقدار تھے ورنہ دنیا پرست اور جا طلب بادشاہوں میں ایسی باتیں کب نظر آتی ہیں اور معلوم ہوا کہ مسلمانوں کا امیر اصل میں مسلمانوں کا خادم ہوتا ہے اور اس کا فرض ہوتا ہے کہ وہ اپنی امیر غریب ساری رعایہ کی خبر رکھے اور سب کے کام آئے۔