پتھر کی اونٹنی
قوم عاد کی ہلاکت کے بعد قوم ثمود پیدا ہوئی یہ لوگ حجاز و شام کے درمیانی اقطاع میں آباد تھے ان کی یں بہت بڑی ہوتی پتھر کے مضبوط مکان بناتے وہ ٹوٹ پھوٹ جاتے مگر مکین بدستور باقی رہتے جب اس قوم نے بھی اللہ کی نافرمانی شروع کی تو اللہ نے ان کی ہدایت کے لیے حضرت صالح علیہ السلام کو مبعوث فرمایا۔
قوم نے انکار کرنا شروع کیا بعض غریب غریب لوگ آپ پر ایمان لے آئے ان لوگوں کا سال کے بعد ایک ایسا دن آتا تھا جس میں یہ میلے کے طور پر عید منایا کرتے تھے اس میں دور دور سے آکر لوگ شریک ہوتے یہ میلے کا دن آیا تو لوگوں نے حضرت صالح علیہ السلام کو بھی اس میلے میں بلایا۔
حضرت صالح علیہ السلام ایک بہت بڑے مجمع میں تبلیغ حق کی خاطر تشریف لے گئے قوم ثمود کے بڑے بڑے لوگوں نے وہاں حضرت صالح علیہ السلام سے یہ کہا: کہ اگر آپ کا خدا سچا ہے اور آپ اس کے رسول ہیں تو ہمیں کوئی معجزہ دکھائیے آپ نے فرمایا: بولو کیا دیکھنا چاہتے؟ ہو ان کا سب سے بڑا سردار بولا: وہ سامنے جو پہاڑی نظر آرہی ہے اپنے رب سے کہیے کہ اس میں سے وہ ایک بہت بڑی اونٹنی نکال دے جو دس مہینہ کے حاملہ ہو۔
حضرت صالح علیہ السلام نے اس پہاڑی کے قریب آکر دو رکعت نماز ادا کی اور دعا کی تو وہ پہاڑی لرزنے لگی اور تھوڑی دیر کے بعد وہ پہاڑی شک ہوئی اور اس میں سے سب کے سامنے ایک اونٹنی نکلی جو حاملہ تھی اور پھر اس نے اسی وقت تو بچہ بھی جنا اس واقعے سے قوم میں ایک حیرت پیدا ہوئی کچھ لوگ مسلمان ہوئے اور بہت سے اپنے کفر پر ہی قائم رہے۔
(قرآن کریم)
سبق
انبیاء کرام علیہم السلام کے معجزات برحق ہیں اور اللہ تعالی ہر بات پر قادر ہے انبیاء علیہم السلام کے معجزات کا انکار کافروں کا ہی کام ہے۔