پہلوان کی بے بسی
ایک پہلوان لوہے کے پنجے میں اپنا پنجا پھنسا کر زور لگایا کرتا تھا ایک دن اس نے اپنے دل میں ارادہ کیا کی میں اپنے پنجوں میں اس قدر قوت پیدا کروں گا کہ شیر کا پنجا مروڑ سکوں.
اللہ عزوجل قادر المطلق ہے اس نے ایک دن شیر سے اس پہلوان کا سامنا کروا دیا اس نے اپنی جانب سے پوری کوشش کی کہ کسی طرح شیر کو پچھاڑ دے مگر کامیاب نہ ہو سکا اور شیر نے اسے گرا لیا ایک اور عورت اس پہلوان کو بے بسی کی حالت میں دیکھ رہی تھی اس نے کہا: کہ اب تو اپنا زور کیوں نہیں دکھاتا جس کا تو دعوی کیا کرتا تھا۔
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ یہ شکایت کو بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ عشق مجازی سے رہائی کی کوئی صورت نہیں جب انسان یہ کی عقل پر غالب آجائے تو اس سے بچنا ناممکن ہو جاتا ہے۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ شکایت میں ایک پہلوان کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ اس نے دعوی کیا کہ وہ اپنے پنجوں سے شیر کا پنجا مروڑ دے گا مگر جب شیر سے اس کا سامنا ہوا تو وہ شیر کو پچھاڑ نہ سکا بس یاد رکھو کہ ایسا دعوی ہرگز نہ کرو جس پر تم پورے نہ اتر سکو جب اللہ عزوجل کا حکم آتا ہے تو پھر کسی کا زور نہیں چلتا اور اس کے حکم کو کوئی نہیں ٹال سکتا۔