پانی کا عذاب
حضرت موسی علیہ السلام کے عصا مبارک کا اژدہا بن جانا دیکھ کر فرعون کے خوش نصیب جادوگر حضرت موسی علیہ السلام پر ایمان لے آئے لیکن فرعون اور اس کی سرکش قوم اپنے کفر سے باز نہ آئی حضرت موسی علیہ السلام نے یہ سرکشی دیکھ کر ان کے حق میں بددعا فرما دی اور عرض کیا کہ۔۔۔۔
الہی! فرعون بہت سرکش ہو گیا ہے اور اس کی قوم بھی عہد شکن اور مغرور ہو گئی ہے انہیں ایسے عذاب میں گرفتار کر جو ان کے لیے سزا ہو اور میری قوم اور بعد والوں کے لیے عبرت۔۔۔
حضرت موسی علیہ السلام کی یہ دعا قبول ہو گئی اور اللہ نے فرعونیوں پر ایک طوفان بھیجا ابر آیا اندھیرا چھا گیا اور کثرت سے بارش ہونے لگی فرعونیوں کے گھر میں پانی ان کی گردنوں تک آگیا ان میں جو بیٹھا ڈوب گیا نہ ہل سکتے تھے اور نہ کچھ کام کر سکتے تھے سنیچر سے سنیچر تک سات روز تک ایسی مصیبت میں مبتلا رہے اور قدرت خداوندی کا کرشمہ دیکھیے کہ باوجود یقین بنی اسرائیل کے گھر ان فرعونیوں کے گھروں سے متصل تھے مگر بنی اسرائیل کے گھروں میں پانی نہ آیا۔
جب یہ لوگ عاجز ہوئے تو حضرت موسی علیہ السلام سے عرض کیا: کہ ہمارے لیے اس مصیبت کے ٹل جانے کی اپنے رب سے دعا فرمائیے یہ مصیبت ٹل گئی تو ہم اپ پر ایمان لے آئیں گے چنانچہ حضرت موسی علیہ السلام نے دعا فرمائی تو طوفان کی مصیبت رفع ہو گئی۔
(روح البیان)
سبق
یہ پانی جو ہمارے لیے موجب حیات ہے جب عذاب الہی بن کر آجائے تو ہماری جانوں اور مالوں کے لیے تباہی کا موجب بن جاتا ہے اور پانی کا اس طرح کا سیلاب ہمارے اپنے اعمال بد کا نتیجہ ہوتا ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ خدا کے مقبول اور پیاروں کی دعا سے بڑے سے بڑے عذاب ٹل جایا کرتے ہیں۔