نقصان پہنچانے والے پر رحم کرنا بے ضرر پر ظلم کرنے کے مترادف ہے
ایک شخص کے مکان کی چھت پر بھٹروں نے اپنا چھتا لگا لیا اس شخص نے ارادہ کیا کہ وہ اس چھتے کو توڑ دے لیکن اس کی بیوی آڑے آگئی اور اسے کہنے لگی !کہ یہ مناسب نہیں لگتا کہ ہم بھٹروں کا چھتا توڑ کر انہیں بے گھر کر دیں۔
اس شخص نے جب بیوی کی بات سنی تو اپنے ارادے سے باز آگیا کچھ روز بعد وہ شخص کاروبار کے سلسلے میں شہر سے باہر چلا گیا
ایک دن اس کی بیوی ان بھٹروں کے چھتے کے پاس سے گزری تو بھٹروں نے اسے جھپٹ لیا اور ڈنک مارنا شروع کر دیے یہاں تک کہ اس کا سارا بدن سوجھ گیا۔
جب وہ شخص کاروباری معاملات نپٹا کر اپنے گھر واپس لوٹا تو اس نے اپنی بیوی کو تڑپتا ہوا دیکھا اس کی بیوی گھر میں ادھر ادھر بھاگ رہی تھی اور شور مچا رہی تھی اس شخص نے جب اپنی بیوی کی یہ حالت دیکھی تو کہنے لگا! کیا اب شور کیوں مچاتی ہو؟ جب میں بھٹروں کا چھتا ختم کرنا چاہتا تھا تو تم نے ہی مجھے ان کا چھتہ ختم کرنے سے روکا اگر آج میں نے ان کا چھتہ ختم کر دیا ہوتا تو تمہارے لیے حالت ہرگز نہ ہوتی۔عقلمندی کا تقاضا یہی ہے کہ سانپ کو دیکھتے ہی اس کا سر کچل دیا جائے اور نقصان پہنچانے والے پر رحم کرنا بے ضرر پر ظلم کرنے کے مترادف ہے
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک شخص کے گھر بھٹروں کے چھتے کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ بھٹروں نے اس کے گھر چھتا لگا لیا اور اس شخص نے جب اس چھتے کو ختم کرنا چاہا تو اس کی بیوی نے اسے روک دیا پھر جب وہ شخص کسی کام سے شہر سے باہر گیا تو ان بھٹروں نے اس کی بیوی کو کاٹ لیا۔
جب وہ شخص لوٹا تو اس نے اپنی بیوی کے سوجے ہوئے بدن کو دیکھ کر کہا کہ اب تو کیوں شور مچاتی ہے جب میں اس چھتے کو ختم کر رہا تھا تو تو نے مجھے ایسا کرنے سے روک دیا عقلمندی کا تقاضا یہ ہے کہ سانپ کو دیکھ کر اس کے سر کو کچھ چل دیا جائے اس سے پہلے کی وہ تمہیں ڈس لے نقصان پہنچانے والے پر رحم کرنا بے ضرر پر ظلم کے مترادف ہے۔