نور کی تجلی

نور کی تجلی

ابتداء میں پاک روحوں پر نور کی تجلی ہوئی اور اسی نور کی بدولت کی انبیاء کرام علیہم السلام اور اولیاء عزام رحمۃ اللہ علیہم نے نمایا کارنامے انجام دیے یہ نور کی حامل ہستیاں تھیں جو پردہ میں ہی رہیں بعد از وصال اس نور روح کی رفاقت جو ہر انسانیت کی آخرت میں پرستش یہ جو ہر آخرت میں ایک صورت رکھے گا مگر عرض یا اعمال منتقل نہیں ہوتے پہلے فکر ائی پھر عمل مثالی کی صورت سے اعراض والی دنیا آئی پھر آخرت اور پھر اس کے اعمال کی صورت آئی نیک ہوا بد کو جانتے ہوئے۔نور کی تجلیاللہ عزوجل نے دنیا کو آزمائش والی جگہ بنایا ہے اسی لیے ان کو پوشیدہ رکھا گیا ہے ہر عمل اگر اپنی آخرت والی شکل لے لے تو دنیا کی زندگی میں ہر ایک دکھ دیکھ کر عمل کر رہا ہو اور غیب پر ایمان کی قدرت نہ رہے۔

وجہ بیان

مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ نور کی تجلی کی بدولت ہی انبیاء کرام اللہ علیہم اور اولیاء اللہ رحمۃ اللہ علیہم نے کارہائے نمایا انجام دیے دنیا آزمائش کی جگہ ہے اور یہاں پر کیے گئے نیک واپس اعمال کا صلہ اخرت میں ملے گا اور آخرت میں ہر عمل اپنے موافق صورت اپنائے گا پس اس پانی دنیا میں رہ کر آخروی دنیا کے لیے نیک اعمال کرو تاکہ اخرت میں اجر ثواب کے مستحق ہو۔

اللہ کے خاص بندے روحانیت میں دلوں کے جاسوس ہیں

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔