نوح علیہ السلام کی کشتی
حضرت نوح علیہ السلام کی قوم بڑھی بدبخت اور نہ عاقبت اندیش فی حضرت نوح علیہ السلام نے ساڑھے نو سال کہ عرصہ میں دن رات تبلیغ حق فرمائی مگر وہ نہ مانے آخر حضرت نوح علیہ السلام نے ان کی ہلاکت کی دعا مانگی اور خدا نے عرض سے کہ مولا ان کافروں کو بیک و بن سے اکھاڑ دے چنانچہ آپ کی دعا قبول ہوئی اور خدا نے حکم دیا کی۔
اے نوح! میں پانی کا ایک طوفان عظیم لاؤں گا اور ان سب کافروں کو ہلاک کر دوں گا تو اپنے چند ماننے والوں کے لیے ایک کشتی بنا لے۔
چنانچہ حضرت نوح علیہ السلام نے ایک جنگل میں کشتی بنانا شروع فرمائی کافر آپ کو دیکھتے اور کہتے اے نوح! کیا کرتے ہو؟ آپ فرماتے ہیں ایسا مکان بناتا ہوں جو پانی پر چلے کافر یہ سن کر ہنستے اور تمسخر کرتے تھے۔
حضرت نوح علیہ السلام فرماتے کہ آج تم ہنستے ہو اور ایک دن ہم تم پر ہنسیں گے حضرت نوح علیہ السلام نے یہ کشتی دو سال میں تیار کی اس کی لمبائی تین سو گز چوڑائی 50 گز اور اونچائی 30 گز تھی اس کشتی میں تین درجے بنائے گئے تھے نیچے کے درجے میں وہوش اور درندے درمیانی درجہ میں چوپائے وغیرہ اور اوپر کے درجہ میں خود حضرت نوح علیہ السلام اور آپ کے ساتھی اور کھانے پینے کا سامان پرندے بھی اوپر کے درجے میں تھے۔
پھر جب بحکم الہی طوفان عظیم آیا تو اس کشتی پر سوار ہونے والوں کے سوا روئ زمین پر جو کوئی بھی تھا پانی میں غرق ہو گیا حتی کہ نوح علیہ السلام کا بیٹا کفان بھی جو کافر تھا اسی طوفان میں غرق ہو گیا۔
(قرآن کریم سورۃ ہود خزائن العرفان)
سبق
خدا کی نافرمانی سے اس دنیا میں بھی تباہی اور ہلاکت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اللہ اور اس کے رسول پر ایمان اور ان کی اطاعت سے ہی دونوں جہان میں نجات و فلاح مل سکتی ہے۔