نیک تو ہوتے ہی اچھے اور قابل ستائش ہیں
جس شخص نے سب سے پہلے کپڑے پر پھول کروایا اورآنگوٹھی بائیں ہاتھ میں پہنی وہ پرانے وقتوں کا مشہور بادشاہ جمشید ہے لوگوں نے اس سے دریافت کیا کہ اس نے بائیں ہاتھ کو یہ فضیلت کیوں دی کہ انگوٹھی کو دائیں ہاتھ میں پہننے کے بجائے اسے بائیں ہاتھ میں پہنا۔
جمشید بادشاہ نے لوگوں سے کہا کہ دائیں ہاتھ کو اس کے دائیں ہونے کی وجہ سے فضیلت دینا کافی نہیں ہے افریدون کے بادشاہ نے چین کے نقاشوں سے کہا کہ میرے خیمے کے کناروں پر کڑھائی کرو اے مرد عقل مند بروں کو اچھا بنانے کی کوشش نہ کرو کیونکہ نیک تو ہوتے ہی اچھے اور قابل ستائش ہیں۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں دائیں ہاتھ کی فضیلت بیان کرتے ہیں اور فرماتے ہیں ہر کام دائیں ہاتھ سے شروع کرو کہ اس کام میں برکت ہو۔
اللہ عزوجل دائیں ہاتھ سے کام کرنے کو پسند کرتا ہے نیز جو برے عقلمند ہیں انہیں اچھا بنانے کی جستجو نہ کرو اور نیک تو ہوتے ہی اچھے اور تعریف قابل ستائش ہیں۔