nazar e iman

نظر ایمان

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ایک خواب دیکھا کہ مسجد نبوی میں خود حضور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز پڑھا رہے ہیں اور حضرت علی بھی حضور کی اقتدا میں نماز پڑھ رہے ہیں

سلام پھیرنے کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی دیوار سے پشت انور لگا کر بیٹھ گئے اتنے میں ایک عورت کھجوروں کا ایک تباق لے کر حاضر ہوئی اور حضور کے سامنے وہ طباق رکھ دیا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے ایک کھجور اٹھائی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو عطا فرمائی اور باقی کھجوریں دوسرے نمازیوں کو تقسیم فرما دیں۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی آنکھ کھل گئی اور آپ نے دیکھا: کہ زبان پر وہی کھجور کا ذائقہ اور شیرینی موجود ہے ٹھیک صبح کے وقت آپ کی آنکھ کھلی اور آپ فورا مسجد میں پہنچے۔

نظر ایمانآپ نے دیکھا: کہ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نماز پڑھ رہے ہیں آپ جماعت میں شامل ہو گئے سلام پھیرنے کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسی طرح مسجد کی دیوار سے تکیہ لگا کر بیٹھ گئے جس طرح حضرت علی نے رات کو خواب میں حضور کو دیکھا تھا۔

تھوڑی دیر کے بعد ایک عورت بھی کھجوروں کا ایک طباق لے کر آگئی اور فاروق اعظم کی خدمت میں پیش کر دیا حضرت عمر نے بھی اس طباق سے ایک کھجور اٹھائی اور حضرت علی کو دے دی اور باقی سب کھجوریں ہیں دوسرے نمازیوں میں بانٹ دیں۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: اے امیر المومنین! ایک کھجور مجھے اور بھی دے دیتے تو کیا بات تھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے علی المرتضی! اگر رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو دوسری کھجور عنایت فرماتے تو اس وقت میں بھی آپ کو دوسری کھجور دے دیتا جب سرکار نے نہ دی تو میں کیسے دوں؟

حضرت علی رضی اللہ عنہ بولے: اے عمر! یہ خواب کا واقعہ آپ کو کیسے معلوم ہو گیا؟ حضرت عمر نے فرمایا: اے علی! بندہ مومن نور ایمان سے سب کچھ دیکھ لیتا ہے۔

(نزہۃ المجالس)

سبق

جس مصلے پر حضرت علی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں نماز پڑھاتے دیکھا اسی مصلے پر حضرت فاروق اعظم کو جگتے میں نماز پڑھتے دیکھ لیا گویا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے جانشین ہیں۔

اور یہ بھی معلوم ہوا کہ مومن کی نظر سے کوئی بات چھپی نہیں رہتی پھر جو بارگاہ ایمان حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق یوں کہے کہ ان کو دیوار کے پیچھے کی بے خبر نہ تھی کس قدر بے خبر اور بے علم ہیں۔

دنیا پرست کا انجام

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔