نمک حرام غلام
ایک مرتبہ جبرائیل علیہ السلام فرعون کے پاس ایک استفتاح لائے جس پر مضمون یہ تھا کہ بادشاہ کا کیا حکم ہے ایسے غلام کے حق میں جس نے ایک شخص کے مال و نعمت میں پرورش پائی پھر اس کی ناشکری کی اور اس کے حق میں مکر گیا۔
اور اپنے آپ مولا ہونے کا مدعی بن گیا اس پر فرعون نے یہ جواب لکھا کہ: جو نمک حرام غلام اپنے آقا کی نعمتوں کا انکار کرے اور اس کے مقابل آئے اس کی سزا یہ ہے کہ اس کو دریا میں ڈبو دیا جائے۔
چنانچہ فرعون جب خود دریا میں ڈوبنے لگا تو حضرت جبرائیل نے اس کا وہی فتوی اس کے سامنے کر دیا اور اس کو اس نے پہچان لیا۔
(خزائن العرفان)
سبق
انسان اگر اپنے غلام کی نافرمانی پر غصے میں آجاتا ہے راست اسے سزا دیتا ہے تو پھر وہ خود بھی اگر اپنے مالک حقیقی کا نافرمان ہوگا تو سزا تو بھگتنے کے لیے تیار رہے۔