نادانیاں چھوڑ دو اور عقل سے کام لو
ایک عجمی بادشاہ بوڑھا ہو گیا اور وہ اتنا شدید بیمار ہو گیا کہ زندہ رہنے کی کوئی امید باقی نہ رہی اس عجمی بادشاہ کے ایک سپاہی نے بادشاہ کے پاس آ کر خوشخبری سنائی کہ آپ کو مبارک ہو ہم نے فلاح صلہ فتح کر لیا اور آپ کے دشمن قید ہو گئے اس علاقے کی تمام رعایا آپ کی تابع ہو گئی۔
اس عجمی بادشاہ نے جب سپاہی کی بات سنی تو ایک ٹھنڈی آہ بھری اور کہا کہ یہ میرے لیے خوشی کا باعث نہیں اور میرے دشمنوں کے لیے خوشی کا مقام ہے کیونکہ میرے مرنے کے بعد وہ میرے ملک کے وارث ہوں گے۔
افسوس کہ میری زندگی اس امید پر ختم ہو گئی کہ میری خواہش پوری ہو جائے اور جب میری خواہش پوری ہوئی تو اب یہ امید باقی نہ رہی کہ میری گزشتہ زندگی لوٹ آئے گی۔موت کا نقارہ بج چکا ہے اور اے آنکھ سر کو الوداع کہو اے ہاتھ کی ہتھیلی اور بازو ایک دوسرے کو رخصت دو دشمن کی تمنا کے مطابق مجھ گرے ہوئے پر آخری اے دوستو گزرو تو صحیح کی میری تو ساری زندگی نادان رہا تم نادانیاں چھوڑ دو اور عقل سے کام لو۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ شکایت میں دنیاوی مال و جاہ کی حقیقت بیان کر رہے ہیں کہ ان کی کوئی دقت نہیں ہے اور دنیا میں رہ کر نیک اعمال کرنے چاہیے ورنہ آخرت میں ما سوائے پچھتائے کہ کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔