musa alehissalam ka tamancha

موسی علیہ السلام کا طمانچہ

حضرت موسی علیہ السلام کے پاس جب ملک الموت حاضر ہوا تو حضرت موسی علیہ السلام نے ملک الموت کو ایک تماچہ مارا کی ملک الموت کی آنکھ نکل آئی ملک الموت فورا واپس پلٹا اور اللہ کے حضور عرض کرنے لگا :الہی! آج تو تو نے مجھے ایک ایسے اپنے بندے کی طرف بھیجا ہے جو مرنا ہی نہیں چاہتا یہ دیکھ کہ اس نے مجھے طمانچہ مارا ہے کہ میری آنکھ نکال دی ہے۔

خدا تعالی نے ملک الموت کی وہ آنکھ درست فرما دی اور فرمایا: میرے بندے موسی کے پاس پھر جاؤ اور ایک بیل ساتھ لیتے جاؤ اور موسی سے کہنا کہ اگر تم اور جینا چاہتے ہو تو اس بیل کی پشت پر ہاتھ پھیرو جتنے بال تمہارے ہاتھ کے نیچے آجائیں گے اتنے ہی سال اور زندہ رہ لینا۔

موسی علیہ السلام کا طمانچہچنانچہ ملک الموت بیل لے کر پھر حاضر ہوئے اور عرض کرنے لگے: حضور! اس کی پشت پر ہاتھ پھیریے جتنے بال آپ کے ہاتھ کے نیچے آجائیں گے اتنے سال آپ اور زندہ رہ لیں حضرت موسی علیہ السلام نے فرمایا: اور اس کے بعد پھر تم آجاؤ گے؟ عرض کیا: ہاں! تو فرمایا: تو پھر ابھی لے چلو۔

(مشکوۃ شریف)

سبق

اللہ کے نبیوں کی یہ شان ہے کہ چاہیں تو ملک الموت کو بھی تماچہ مار دیں اور اس کی آنکھ نکال دیں اور نبی وہ ہوتا ہے جو مرنا چاہے تو ملک الموت قریب آتا ہے اور اگر نہ مرنا چاہے تو ملک الموت واپس چلا جاتا ہے حالانکہ عوام کی موت اس شعر کے مطابق ہوتی ہے کی۔۔۔

لائی حیات آئے قضائے چلی چلے

اپنی خوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے

خواب کا دودھ

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔