musa alehissalam ka mukka

موسی علیہ السلام کا مکہ

حضرت موسی علیہ السلام جب 30 برس کے ہو گئے تو ایک دن فرعون کے محل سے نکل کر شہر میں داخل ہوئے تو آپ نے دو آدمی آپس میں لڑتے جھگڑتے دیکھے ایک تو فرعون کا باورچی تھا اور دوسرا حضرت موسی علیہ السلام کی قوم یعنی بنی اسرائیل میں سے تھا۔

موسی علیہ السلام کا مکہفرعون کا باورچی لکڑیوں کا گٹھا اس دوسرے آدمی پر لاد کر اسے حکم دے رہا تھا کہ وہ فرعون کے باورچی خانہ تک وہ لکڑیاں لے چلے حضرت موسی علیہ السلام نے یہ بات دیکھی تو فرعون کے باورچی سے فرمایا: اس غریب آدمی پر ظلم نہ کر لیکن وہ باز نہ آیا اور بد زبانی پر اتر آیا حضرت موسی علیہ السلام نے اسے ایک مکہ مارا تو اس ایک ہی مکے سے اس فرعونی کا دم نکل گیا اور وہ وہیں ڈھیر ہو گیا۔

(قرآن کریم)

سبق

انبیاء کرام علیہم السلام مظلوموں کے حامی بن کر تشریف لائے ہیں اور یہ بھی معلوم ہوا کہ نبی سیرت و صورت اور زور و طاقت میں بھی سب سے بلند و بالا ہوتا ہے اور نبی کا مکہ ایک امتیازی مکہ تھا کہ ایک ہی مکہ سے ظالم کا کام تمام ہو گیا۔

رسول اللہ کا پیغام ایک مجوسی کے نام

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔