منافقت اور ریاکاری مصائب میں مبتلا ہونے کی بڑی وجہ

منافقت اور ریاکاری مصائب میں مبتلا ہونے کی بڑی وجہ

اللہ عزوجل کا ایک نیک بندہ بازار سے گزر رہا تھا ایک شخص جو یہودیوں سے متنفر تھا اس نے گمان کیا کہ وہ نیک شخص شاید یہودی ہے اور اس نے اس کے گھونسہ مار دیا اس کی حرکت تیش دلانے والی تھی لیکن اللہ عزوجل کے اس نیک بندے نے غصہ کا اظہار نہیں کیا بلکہ اپنا جبہ اتار کر اس گھونسا مارنے والے کو دے دیا۔

گھونسا مارنے والا شخص اس نیک شخص کے اس حسن سلوک سے بے حد متاثر ہوا اور کہنے لگا: کہ یہ بخشش کا کون سا موقع ہے؟ میں نے آپ کو ناحق گھونسہ مارا اور تکلیف پہنچائی آپ بدلے میں مجھے یہ چھپاعطا کر رہے ہیں۔منافقت اور ریاکاری مصائب میں مبتلا ہونے کی بڑی وجہاس نیک شخص نے کہا: کہ اے بھائی تو نے مجھے گھونسا مارا اس سے مجھے تکلیف ہوئی مگر میں نے یہ کام تیرے شر سے بچنے کے لیے نہیں بلکہ اللہ عزوجل کے شکر کے طور پر کیا ہے کہ میں ایسا ہرگز نہیں جیسا تو نے مجھے سمجھا منافق اور ریاکاری کے بد اثرات ظاہر ہوتے ہیں اور جس کا ظاہر خراب اور باطن اچھا ہو وہ اس شخص سے بہتر ہے جس کا ظاہر اچھا اور باطن خراب ہو۔

وجہ بیان

حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک نیک شخص کا بیان کر رہے ہیں جسے ایک شخص نے یہودی سمجھ کر گھوسا مار دیا اس نیک شخص نے بجائے برا ماننے کہ اپنا جھوٹا اس شخص کو دے دیا۔

وہ شخص اس کی اسے عنایت پر حیران ہوا اور وجہ دریافت کی تو اس نیک شخص نے کہا: کہ میں نے اللہ عزوجل کا شکر ادا کیا کہ تو نے مجھے یہودی سمجھا مگر میں یہودی نہیں تھا۔

بس یاد رکھو کہ منافقت اور ریاکاری مصائب میں مبتلا ہونے کی بڑی وجہ ہے اگر انسان خود کو منافقت اور ریاکاری سے پاک کر لے تو یقینا اس کے اعمال میں خلوص پیدا ہوگا اور خلوص اللہ عزوجل کی عبادت میں اولین شرط ہے جن کا ظاہر خراب اور باطن اچھا ہو وہ اس سے بہتر ہے جن کا ظاہر اچھا اور باطن خراب ہو۔

زبان سر تا پاؤں آگ ہے

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You cannot copy content of this page

Scroll to Top