مصر کی رئیس زادی
حضرت یوسف علیہ السلام جب مصر کے بازار میں بکنے کے لیے لائے گئے اور ایسے جاہ و جلال کہ وقت جب کہ یوسف کے حسن کا بازار نہایت گرم تھا جب کہ ہزارہا مرد عورت بے خود اور بے دم ہو کر مر رہے تھے ایک عورت جس کا نام فارغہ تھا اور مصر کی ایک رئیس زادی تھی وہ متعدد خچر مال و دولت کے ساتھ لے کر حضرت یوسف کو خریدنے کے لیے آئی جب اس کی نظر یک بیک حضرت یوسف علیہ السلام پر پڑی آنکھیں اس کی چوندیا گئیں۔
اور بے خود ہو کر بولی: کہ اے یوسف! آپ کون ہیں؟ آپ کا حسن و جمال دیکھ کر میری تو عقل قائم نہیں رہی میں جتنا مال و دولت آپ کو خریدنے کے لیے لائی ہوں اب آپ کو دیکھ کر مجھے معلوم ہوا کہ یہ ساری دولت تو آپ کے ایک پیر کی بھی قیمت نہیں لیکن یہ تو بتائیے کہ آپ کو بنایا کس نے ہے؟ حضرت یوسف علیہ السلام نے فرمایا: میں اپنے خدا کا بندہ ہوں اسی نے مجھے بنایا ہے اور اسی نے میری صورت ایسی حسین بنائی ہے کہ تم دیکھ کر حیران رہ گئی ہو۔
یہ بات سن کر وہ عورت بولی: کہ اے یوسف! میں ایمان لائی اس ذات پر جس نے تیرے جیسے حسین کو پیدا فرمایا: جب آپ اس کی مخلوق ہو کر اس قدر حسین ہیں تو خالق کے حسن و جمال کی کیا شان ہوگی یہ کہہ کر اس عورت نے سارا مال اللہ کی راہ میں غریبوں میں مسکینوں کو دے دیا اور سب کچھ چھوڑ کر محبوب حقیقی کی تلاش میں لگ گئی۔
(سیرت الصالحین)
سبق
اللہ والوں کے ذریعہ سے خدا مل جاتا ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ والوں کا حسن و جمال دیکھ کر خدا یاد ا جاتا ہے پھر جن لوگوں کو دیکھ کر گاندھی یاد آنے لگے وہ اگر ان پاک لوگوں کی مثل بننے لگیں تو کس قدر ظلم ہوگا۔