میری یہ دعا دیگر مسلمانوں کے حق میں بہتر ہے
ایک درویش مستجاب الدعوات تھے ان کے پاس حجاج بن یوسف جو کی کم و بیش ایک لاکھ بیس ہزار مسلمانوں کا قاتل تھا بغداد میں ان کے پاس آیا حجاج بن یوسف نے ان درویش سے کہا! کہ میرے حق میں دعا کریں اس درویش نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے اور کہا: اے اللہ! حجاج کو موت دے دے۔
حجاج بن یوسف نے جب اس درویش کی بات سنی تو گھبرا گیا اور کہنے لگا کہ یہ کیا دعا کرتے ہیں؟ ان درویش نے کہا! کہ میری یہ دعا تیرے لیے اور دیگر تمام مسلمانوں کے حق میں بہتر ہے۔اے مظلوموں کو تنگ کرنے والے تیرے ظلم کا بازار کب تک گرم رہے گا؟ تیری یہ حکومت تیرے کسی کام کی نہیں اور تیرا مر جانا ہی بہتر ہے کیوں کہ تیری وجہ سے اللہ عزوجل کی مخلوق کا جینا دوبھر ہو چکا ہے۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں حجاج بن یوسف کا ذکر کر رہے ہیں جس نے ایک درویش سے دعائے خیر کے لیے کہا! تو درویش نے دعا کی کہ اے اللہ حجاج کو موت دے دے یہ حکایت ظالم حکمرانوں کے لیے ہے ایک مثال ہے جو اپنے ظلم کی بدولت اللہ زل کے غیض و غضب کو دعوت دیتے ہیں۔