معمولی سی نیکی کا بڑا فائدہ
ایک نیک فطرت شخص نے مصیبت کے وقت ایک بوڑھے شخص کی مدد کی کچھ عرصہ بعد ایسے حالات پیدا ہوئے کہ اس نوجوان کو کسی جرم میں گرفتار کر لیا گیا اور اس جرم کی سزا موت تھی شاہی فوج اس نوجوان کو پکڑ کر بادشاہ کی عدالت میں لے گئی اور بادشاہ نے اس کا جرم جاننے کے بعد ملکی قوانین کے تحت اسے سزائے موت کا حکم دے دیا
مقدمے کا فیصلہ ہونے کے بعد جلاد اس نوجوان کو مقتل خانے میں لے گئے اور اس کے قتل کا منظر دیکھنے اس زمانے کے رواج کے مطابق شہر کے ہزاروں لوگ اکٹھا ہو گئے ان لوگوں میں وہ بوڑھا شخص بھی تھا جس کی اس نوجوان نے مصیبت کے وقت مدد کی تھی۔
اس بوڑھے شخص نے جب وہ اپنے محسن کو اس حالت میں دیکھا تو اسے بہت افسوس ہوا وہ سوچنے لگا کہ کوئی سی ایسی تدبیر ہو کہ میں اپنے محسن کو بچا سکوں بالآخر اس کے ذہن میں ایک ترکیب آئی اس نے شور مچانا شروع کر دیا کہ لوگوں اس ملک کے بادشاہ کا انتقال ہو گیا ہے اور ہمارا ملک یتیم و بے آسرہ ہو گیا ہے۔
بوڑھے شخص کی بات سننے کے بعد ہجوم میں کھل بھلی مچ گئی اور جلاد بھی اپنی تلواریں پھینکتے ہوئے محل کی جانب بھاگ پڑے اس افرا تفری میں اس نوجوان کو وہاں سے بھاگنے کا موقع مل گیا بادشاہ کی موت کی خبر جھوٹی تھی اس لیے کچھ ہی دیر میں معلوم ہو گیا کہ وہ بوڑھا شخص جس نے یہ افواہ اڑائی تھی وہ مجرم ہے اور اس نے اس نوجوان کو سزا سے بچانے کے لیے یہ حرکت کی تھی۔
شاہی فوج نے اس بوڑھے شخص کو گرفتار کر کے بادشاہ کی عدالت میں پیش کر دیا بادشاہ نے اس بوڑھے شخص سے دریافت کیا کہ! تو نے یہ حرکت کیوں کی؟ اور ساری عوام جانتی ہے کہ ہم انصاف کے تقاضے پر پورے اترتے ہیں پھر تو نے ہماری موت کی آرزو کیوں کی؟
اس بوڑھے شخص نے کہا! کہ اس نوجوان نے میرے ساتھ نیکی کی اور میں نے اس کی جان بچانے کی غرض سے یہ افواہ پھیلائی بادشاہ نیک فطرت تھا اس نے اس بوڑھے کو اس اعتراف پر معاف کر دیا اور اسے انعام و اکرام سے نوازا وہ نوجوان اس مقتل گاہ سے فرار ہونے کے بعد جا رہا تھا کہ ایک واقف نے اس سے پوچھا کہ تو جلاد کی تلوار سے کیسے بچ نکلا اس نوجوان نے کہا میری ایک معمولی سی نیکی مجھے بڑا فائدہ پہنچا دیا اور میں مقتل گاہ سے بچ نکلا۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک شخص کا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ جسے کسی جرم میں بادشاہ وقت نے موت کی سزا سنا دی اس شخص نے کسی بزرگ پر احسان کیا تھا اس شخص نے اس شخص کو بچانے کے لیے شور مچا دیا کہ بادشاہ کا انتقال ہو گیا جلاد اس شخص کو چھوڑ کر شاہی محل پہنچے مگر وہاں بادشاہ زندہ تھا
مگر بوڑھے کو گرفتار کر کے جب اس سے وجہ دریافت کی گئی تو اس نے بتایا کہ اس شخص نے مجھ پر احسان کیا تھا میں نے اس کے احسان کا بدلہ اتارنے کے لیے جھوٹا اعلان کیا بادشاہ نے اس بوڑھے کی بات کو پسند کیا اور اس شخص کو معاف کر دیا بس یاد رکھو کہ معمولی سی نیکی بھی بڑا فائدہ پہنچا سکتی ہے اس لیے نیک کام کو کبھی چھوٹا یا بڑا نہیں جاننا چاہیے اسی لیے کہتے ہیں کہ معمولی سی نیکی کا بڑا فائدہ۔