مخلوق کی تکلیف کو دور کرنے کا انعام
ایک شخص نے خجند کہ امیر کو خواب میں دیکھا کہ وہ بہت عمدہ حالت میں ہے اور جنت کے باغوں میں سیر کر رہا ہے اس شخص نے اس امیر سے اس ملاقات کے متعلق دریافت کیا۔
تو اس امیر نے جواب دیا کہ مجھے اپنی اور تو کوئی نیکی یاد نہیں بہر اس کے لیے کہ میں نے ایک مرتبہ ایک یتیم کے پیر سے کانٹا نکالا تھا اللہ عزوجل کو میری وہ نیکی پسند آگئی اور میری وہ نیکی بارگاہ الہی میں مقبول ہو گئی جس کے باعث مجھے یہ مقام عطا کیا گیا۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس شکایت میں خجند کے امیر کا واقعہ بیان کر رہے ہیں کہ وہ ایک یتیم کے پیر سے کاٹا نکالنے کی وجہ سے مرنے کے بعد جنت میں داخل کر دیا گیا۔
ہمیں چاہیے کہ ہم بھی مخلوق کی تکلیف کو محسوس کریں اور اگر ہم ان کی تکلیف کو رفع کرنے کی قدرت رکھتے ہیں تو اسے اس تکلیف سے نجات دلائیں اپنی کسی ادنی سی بھی نیکی کو معمولی نہ جانے کی شاید یہی نیکی بارگاہ الہی میں مقبول ہو اور ہماری بخشش کا ذریعہ بن جائے