مدین کا کنواں

حضرت موسی علیہ السلام نے بڑے ہو کر جب حق کا بیان اور فرعون اور فرعونیوں کی گمراہی کا بیان شروع کیا تو بنی اسرائیل کے لوگ آپ کی بات سنتے اور آپ کا اتباع کرتے آپ فرعونیوں کے دین کی مخالفت فرماتے رکھتا رکھتا اس بات کا چرچا ہوا اور فرعونی جستجو میں ہوئے پھر فرعون کے باورچی کا موسی علیہ السلام کے مکہ سے مارا جانا بھی جب ان لوگوں کو معلوم ہوا تو فرعون نے حضرت موسی علیہ السلام کے قتل کا حکم دیا۔

اور لوگ حضرت موسی علیہ السلام کی تلاش میں نکلے فرعونیوں میں سے ایک مرد نیک موسی علیہ السلام کا خیر خواہ بھی تھا اور وہ دوڑا ہوا آیا اور موسی علیہ السلام کو خبر دی اور کہا: آپ یہاں سے کہیں اور تشریف لے جائیے حضرت موسی علیہ السلام اسی حالت میں نکل پڑے اور مدین کی طرف رخ کیا۔

مدین وہ مقام ہے جہاں حضرت شعیب علیہ السلام تشریف رکھتے تھے یہ شہر فرعون کے حدود و سلطنت سے باہر تھا حضرت موسی علیہ السلام نے اس کا راستہ بھی نہ دیکھا تھا نہ کوئی سواری ساتھ تھی نہ کوئی ہمراہی۔

چنانچہ اللہ نے ایک فرشتہ بھیجا جو آپ کو مدین تک لے گیا حضرت شعیب علیہ السلام اسی شہر میں رہتے تھے آپ کی دو لڑکیاں تھی اور بکریاں آپ کا ذریعہ معاش تھا مدین میں ایک کنواں تھا حضرت موسی علیہ السلام پہلے اسی کنویں پر پہنچے اور آپ نے دیکھا کہ بہت سے لوگ اس کنویں سے پانی کھینچتے ہیں اور اپنے جانوروں کو پلا لیتے ہیں۔

حضرت شعیب علیہ السلام کی دونوں لڑکیاں بھی اپنی بکریوں کو الگ روک کر وہیں کھڑی ہیں حضرت موسی علیہ السلام نے ان لڑکیوں سے پوچھا کہ تم اپنی بکریوں کو پانی کیوں نہیں پلاتی؟ انہوں نے کہا: کہ ہم سے ڈول کھینچا نہیں جاتا یہ لوگ چلے جائیں گے تو جو پانی حوض میں بچا رہے گا وہ ہم اپنی بکریوں کو پلا لیں گی۔

حضرت موسی علیہ السلام کو رحم آگیا اور پاس ہی جو ایک دوسرا کنواں تھا جس پر ایک بہت بڑا پتھر ڈھکا ہوا تھا اور جس کو بہت سے آدمی مل کر ہٹا سکتے تھے آپ نے تنہا اس کو ہٹا دیا اور اس میں سے ڈول کھینچ کر ان کی بکریوں کو پانی پلا دیا گھر جا کر ان دونوں لڑکیوں نے حضرت شعیب علیہ السلام سے کہا: ابا جان! ایک بڑا نیک اور قوی نو دارد مسافر آیا ہے جس نے آج ہم پر رحم کھا کے ہماری بکریوں کو سیراب کر دیا۔

حضرت شعیب علیہ السلام نے ایک صاحبزادی سے فرمایا: کہ جاؤ اور اس مرد صالح کو میرے پاس بلا لاؤ چنانچہ بڑی صاحبزادی چہرہ کو آستین سے ڈھانکے ہوئے اور جسم کو چھپائے ہوئے بڑی شرم و حیا سے چلتی ہوئی حضرت موسی علیہ السلام کے پاس آئی اور کہا: کہ میرے باپ آپ کو بلاتے ہیں تاکہ آپ کو اجرت دیں حضرت موسی علیہ السلام اجرت لینے پر راضی نہ ہوئے۔

حضرت شعیب علیہ السلام کی زیارت اور ان کی ملاقات کے لیے چل پڑے اور ان صاحبزادی سے فرمایا: کہ آپ میرے پیچھے رہ کر راستہ بتاتی جائیں کہ آپ نے پردے کے اہتمام سے فرمایا اور اسی طرح تشریف لائے جب حضرت شعیب کے پاس پہنچے تو حضرت شعیب علیہ السلام سے آپ نے فرعون کا حال اور اپنی ولادت سے لے کر فرعون کے باورچی کے مارے جانے تک کا سب قصہ سنایا حضرت شعیب علیہ السلام نے فرمایا اب کوئی فکر نہ کرو تم ظالموں سے بچ کر یہاں چلے آئے اب یہی میرے پاس رہو۔

(ـقرآن کریم)

سبق

ظالم اور مغرور حاکم اللہ والوں کے در پے ازار ہو جاتے ہیں اور اللہ والے مصائبو آلام کی برداشت فرما لیتے ہیں مگر اشاعت حق سے نہیں رکتے اور اللہ تعالی اپنے ان حق گو بندوں کی حفاظت فرماتا ہے۔

خواب کی روٹی

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔