ماں’ اللہ عزوجل کا ایک خاص انعام
ایک نوجوان کو اپنے علم عقل اور اپنی طاقت پر بے حد غرور تھا ایک دن اس کی ماں نے اسے کوئی بات کہی تو اسے ماں کی رائے اپنی رائے کے مقابلے میں کمتر محسوس ہوئی اور اس نے ماں کے حکم کو ماننے سے انکار کر دیا.
بیٹے کی یہ سرکشی دیکھ کر ماں بے حد رنجیدہ ہوئی ماں نے اپنے بیٹے سے کہا تو آج ایک جوان ہے اور تجھے اپنی عقل اور اپنی طاقت پر ناز ہے لیکن تو ہمیشہ سے ایسا نہ تھا۔
یہ کہہ کر ماں وہ پنگھوڑا لے آئی جس میں بچپن میں اسے لٹایا کرتی تھی اور کہا: کہ اے بیٹا! تو ایک وقت میں اسے چھوٹے سے پنگوڑے میں بے بس اور لاچار پڑا تھا اور تیرے ان بازوؤں میں وہ طاقت نہ تھی کہ تو اپنے منہ پر بیٹھی ہوئی مکھی کو بھی اڑا سکتا اور اپنی مرضی سے اپنی کروٹ بدل سکتا۔
ماں نے مزید کہا: کہ بیٹے تو اس بات کو کبھی نہ بھول کی موت جب تیرے آنکھوں کے تمام چراغ گل کر دے گی تو پھر ایک مرتبہ بے بس و لاچار ہو جائے گا اور تیرا حال یہ ہوگا کہ قبر میں تیرے جسم کو کیڑے مکوڑے کھائیں گے اور تو انہیں ہٹانے کی طاقت نہیں رکھے گا تجھے آج جو مرتبہ اور قوت حاصل ہے اسے اپنی بہادری نہ سمجھ اور نہ ہی یہ تیری کوئی خوبی ہے بلکہ اسے اللہ عزوجل کی جانب اس کا خاص کرم جان اور اس کا شکر گزار بندہ بن کے اس نے تجھے اس نعمت عظمی سے سرفراز کیا ہے۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک سرکش بیٹے کا بیان کر رہے ہیں جس نے اپنی ماں کے حکم ماننے سے انکار کر دیا اماں نے اسے بتایا کہ جب وہ بچپن میں خود ہلنے جلنے سے عاجز تھا.
تو یہ وہی تھی جس نے اسے پالا جب وہ خود پر پڑی مکھی اڑانے کے قابل نہ تھا تو یہ ماں ہی تھی جو اس کے سکھ کا خیال کرتی تھی۔
یاد رکھو تمہاری اپنی کوئی خوبی نہیں بلکہ یہ اللہ عزوجل کا تم پر خاص کرم ہے ماں اللہ عزوجل کا ایک خاص انعام ہے اس کی قدر کرو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے بس اگر تم جنت کے حقدار بننا چاہتے ہو تو اپنی ماں کی خدمت کرو اور اس کا دل نہ دکھاؤ۔