logon ke gam ne hlak kar diya

لوگوں کے غم نے ہلاک کر دیا

ایک مرتبہ دمشق میں سخت قحط پڑ گیا اور نوبت یہاں تک آن پہنچی کی ٹڈیاں سبزے کو کھا گئیں اور انسان ٹڈیوں کو کھا گئے بھوک کی شدت سے مخلوق خدا ہلاک ہو گئی ایک روز میری ملاقات ایک ایسے شخص سے ہوئی جو بہت مالدار تھا میں نے اس شخص کو نہایت پریشانی کے عالم میں دیکھا جیسا کہ شہر کے مساکین کی حالت ہوتی ہے۔

میں نے اسے دریافت کیا! کی کیا بھائی میں تمہیں اس حالت میں دیکھ رہا ہوں؟

وہ کہنے لگا اے سعدی! کیا تم جانتے نہیں کی اس وقت قحط کی صورتحال ہے اور تمام مخلوق خدا برباد ہو گئی ہے؟

میں نے کہا! کہ مجھے اس کا علم ہے لیکن قحط کا تم پر کیا اثر ہو سکتا ہے تم اللہ کے فضل سے مالدار ہو اور کسی بھی شے کا حصول تمہارے لیے ناممکن نہیں۔logon ke gam ne hlak kar diyaمیری بات سن کر اس شخص نے آہ بھری اور کہنے لگا: اے سعدی! ایک ایسے شخص کے لیے جو حساس ہو کیسے ممکن ہے کہ وہ اپنے ارد گرد سے بے خبر ہو جائے اور اپنے ارد گرد موجود لوگوں کو بھول کر صرف اپنی ذات کی فکر کرے۔

کوئی شریف النفس شخص کسی شخص کو دریا میں ڈوبتا دیکھ کر ساحل پر مطمئن کیسے کھڑا رہ سکتا ہے بے شک مجھے بھوک اور پیاس کی تنگی محسوس نہیں ہو رہی لیکن مجھے اپنے ارد گرد موجود لوگوں کے غم نے ہلاک کر دیا ہے اگر کسی کا کوئی عزیز قید کر دیا جائے تو کیا وہ آرام و سکون سے رہ سکتا ہے

وجہ بیان

حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ دمشق میں آنے والے قحط کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ اس قحط میں بے شمار مخلوق خدا ہلاک ہو گئی آپ نے ایک امیر شخص سے اس کی پریشانی کے متعلق دریافت کیا: تو اس نے کہا! کہ میں اپنے ارد گرد موجود لوگوں سے کیسے بے خبر ہو سکتا ہوں مجھے ان کے غم نے ہلاک کر دیا ہے۔

پس جاننا چاہیے کہ کسی بھی معاشرے میں موجود صاحب حیثیت لوگوں کا فرض ہے کہ وہ اپنے ارد گرد موجود غربا و مساکین کے حالات سے بے خبر نہ ہوں اور اپنی زندگی کی آسائشوں میں سے ان کی ضروریات کا بھی کچھ خیال کریں اگر دنیا کے تمام مالدار ایسی ہی سوچ کو اختیار کر لیں تو یقینا یہ دنیا جنت کا بہترین نمونہ بن جائے گی۔

حکم عدولی کرنے والے محروم رہتے ہیں

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You cannot copy content of this page

Scroll to Top