کسان کی تلخ دار باتیں

کسان کی تلخ دار باتیں

ملک غور کا بادشاہ نہایت ظالم اور لالچی تھا وہ غریب کسانوں کے گدھے بیگار میں پکڑوا لیتا اور ان غریبوں کو ان کے سہارے سے ہمیشہ کے لیے محروم کر دیتا ان گدھوں کو موت ہی مشقت سے نجات دلاتی تھی۔

ایک مرتبہ یہ ظالم بادشاہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ شکار کے لیے گیا تو ان سے بچھڑ گیا یہ ظالم بادشاہ بھٹکتا ہوا ایک گاؤں میں جا پہنچا وہاں اس نے دیکھا کہ ایک کسان اپنے موٹے تازے گدھے کی ٹانگ توڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔

اس کسان کا تعلق کرد قبیلہ سے تھا اور شکل و صورت سے وہ کوئی معزز دکھائی دیتا تھا بادشاہ نے اس کی اس حرکت پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے اس سے دریافت کیا کہ تو اس گدھے پر یہ ظلم کیوں کر رہا ہے؟

کسان نے جواب دیا کہ کیا تو نے حضرت خضر علیہ السلام کا واقعہ نہیں سنا کہ انہوں نے کشتی کے تختے اکھاڑ دیے تھے بادشاہ بولا کی سنا تو ہے لیکن اس کا گدھے کی ٹانگ توڑنے سے کیا تعلق؟

کسان نے کہا کہ ہمارے ملک کا بادشاہ بہت ظالم ہے اور وہ گدھے بیگار کے لیے پکڑ رہا ہے جس طرح حضرت خضر علیہ السلام نے اس کشتی کے تختے اکھاڑ کر اسے عیب دار بنا دیا تھا اسی طرح میں اپنے گدھے کو عیب دار بنا رہا ہوں۔

پھر اس کسان نے بادشاہ کی خوب برائیاں کی اور اسے علم نہ تھا کہ اس کے سامنے جو شخص کھڑا ہے وہی بادشاہ ہے بادشاہ کو اس کسان پر بہت غصہ آیا مگر وہ صرف اس وجہ سے خاموش رہا کہ اس وقت وہ تنہا تھا اگلے دن جب بادشاہ کے سپاہی اسے تلاش کرتے ہوئے اس گاؤں پہنچ گئے۔

بادشاہ جب کھانے سے فارغ ہوا تو اسے کسان کا خیال آیا اس نے اپنے سپاہی بھیج کر اس کسان کو گرفتار کروا دیا کسان کو معلوم ہوا کہ وہ جس کے سامنے بادشاہ کی برائیاں کرتا رہا وہ بادشاہ خود تھا تو وہ جان گیا کہ اب اس کی جان بچنا مشکل ہے لیکن موت کے خوف سے وہ ہراساں نہ ہواکسان کی تلخ دار باتیں
بلکہ اس یقین نے اس کے اندر مزید جرات پیدا کر دی۔کسان نے سوچا کہ اب جب مرنا ہی ہے تو کیوں نہ اس ظالم کو مزید سناؤں اس نے بے خوف ہو کر بادشاہ سے کہا کہ تیرے خوش امدید وزیروں نے تجھے تیرے متعلق جو کچھ بتایا وہ درست نہیں اور پورا ملک تیری اس خود غرضی اور ظلم کی وجہ سے پریشان ہے۔

اور ہر شخص تیرا ذکر برے الفاظ میں کرتا ہے اس کسان کی باتیں اگرچہ تلخ تھی لیکن چونکہ وہ سچی تھی اس لیے بادشاہ پر ان کا بے حد اثر ہوا اور اس کے دماغ سے بربریت کا بھوت اتر گیا اور اس نے اسی وقت توبہ کی اور اس کسان کو انعام و اکرام سے نوازا۔

وجہ بیان

حضرت شیخ سعدی رحمہ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک کسان کی تلخدار باتیں بیان کر رہے ہیں جو اس نے بادشاہ وقت سے کی بادشاہ نے اس کی اس بے ادبی پر اسے قتل کرنے کا حکم جاری کیا کسان نے سوچا کہ مرنا ہی ہے تو وہ اس نے بے خوف ہو کر بادشاہ سے کہا کہ تیرے خوش احمدی وزیر تجھے سب اچھا بتاتے ہیں مگر باتیں اگرچہ تلخ ہیں۔

مگر حقیقت یہی ہے کہ تو ملک کا انتظام و انصرام درست نہیں چلا رہا بادشاہ کو کسان کی باتوں کا اثر ہوا اور اس نے توبہ کی کہ وہ آئندہ عوام الناس کی فراہ و بہبود کا کام کرے گا پس حق بات کہتے ہوئے کسی علم کا خوف محسوس نہیں کرنا چاہیے اس لیے کہ کسان کی تلخدار باتیں بادشاہ کے دل پر اثر کر گئیں۔

فحش گوئی سے بچو

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You cannot copy content of this page

Scroll to Top