khutba e khilafat

خطبہ خلافت

حضرت صدیق رضی اللہ عنہ جب تخت خلافت پر متمکن ہوئے تو آپ نے ایک مجمع عام میں یہ تقریر فرمائی۔

فرمایا: بھائیو! اور عزیزو قرہ انتخاب میرے نام پڑا اور میں تمہارا خلیفہ مقرر ہو گیا گو میں تم سے بہتر و افضل نہ تھا مگر میں تمہارا سردار مقرر کر دیا گیا ہوں لیکن میری سرداری قیصرو کسرہ جیسے سرداری نہیں کی کسی کو میرے کام میں مجال دم زدن نہ ہو خوب سمجھ لو کہ تمہارے اندر جو قوی ہے میرے نزدیک اس وقت تک کمزور و ضعیف ہے جب تک کہ میں ضعیف کو اس سے حق نہ دلوا دوں اور جو تم میں ضعیف ہے وہ میرے نزدیک قوی ہے تا وقت یہ کی میری اعانت سے اسے اس کا حق نہ مل جائے دیکھو ایک بات اور ہے جہاد سے کبھی تساہل نہ برتنا اس طریقے کو ہرگز ترک نہ کرنا۔

خطبہ خلافتیاد رکھو جو قوم جہاد کو چھوڑ دیتی ہے وہ دنیا میں خواریوں اور رسوائیوں کی نظر ہو جاتی ہے راستی اور راست روی امانت ہے کجروی اور کذب بیانی خیانت ہے جب تک میں اللہ اور اللہ کے رسول کا فرمانبردار ہوں اسی وقت تک تم پر میری اطاعت واجب ہے اور جب مجھے ایسا کرتے نہ دیکھو بلا تکلف میری اطاعت سے انکار کر دو اس وقت میری اطاعت تم پر واجب نہیں تمہارا فرض ہے کہ تم مجھے راستے پر چلاؤ۔

(تاریخ اسلام)

سبق

صدیق اکبر رضی اللہ عنہ باتفاق مسلمین خلیفۃ المسلمین مقرر ہوئے اور آپ کا مقصد محض اعلاے کلمۃ الحق اللہ اور اللہ کے رسول کے احکام کا نافذ تھا۔

کوئی دنیاوی غرض نہ تھی اور وہ اپنے آپ کو اللہ، رسول کا غلام سمجھتے تھے اور رعایہ کو آزادی دے دی تھی کہ وہ خلاف شریعت حرکت اپنے خلیفہ میں دیکھیں تو اس کی اطاعت نہ کریں۔

زلیخا

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔