khush naseeb qafila

خوش نصیب قافلہ

حضرت یوسف علیہ السلام کو ان کے بھائیوں نے جنگل کے ایک تاریخ کنویں میں پھینک دیا اور یہ سمجھ کر کہ ہم نے یوسف کو مار ڈالا ہے واپس چلے آئے مگر اللہ تعالی نے حضرت یوسف علیہ السلام کو کنویں میں محفوظ رکھا تین دن تک آپ اس کنویں میں رہے یہ کنواں جنگل میں آبادی سے بہت دور تھا اور اس کا پانی بے حد کھاری تھا مگر یوسف علیہ السلام کی برکت سے اس کا پانی میٹھا ہو گیا۔

ایک روز وہاں سے ایک قافلہ گزرا یہ قافلہ مدائن سے مصر کی طرف جا رہا تھا یہ قافلے والے اس کنویں کے قریب اترے تو انہوں نے اس کنویں پر ایک آدمی بھیجا تھا کہ وہ اس سے پانی کھینچ کر لائے اس نے کیں میں اپنا ڈول ڈالا تو یوسف علیہ السلام نے وہ ڈول پکڑ لیا اور اس میں لٹک گئے اور ڈھول والے نے ڈول کھینچا تو یوسف علیہ السلام باہر تشریف لے آئے۔

خوش نصیب قافلہاس نے جو آپ کا حسن و جمال دیکھا تو نہایت خوشی میں آکر اپنے ساتھیوں کو مزدہ سنایا کہ یہ دیکھو: کنویں سے ایک خوبصورت لڑکا نکلا ہے حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائی جو جنگل میں اپنی بکریاں چراتے تھے وہ دیکھ بھال رکھتے تھے آج جو انہوں نے یوسف علیہ السلام کو کنویں میں نہ دیکھا تو انہیں تلاش ہوئی اور قافلہ میں پہنچے وہاں انہوں نے یوسف علیہ السلام کو دیکھا تو سالار قافلہ سے کہا یہ غلام ہے ہمارے پاس سے بھاگ آیا ہے کسی کام کا نہیں ہے نافرمان ہے اگر خریدو تو ہم اسے سستا بیچ دیں گے پھر اسے کہیں اتنی دور لے جانا کہ اس کی خبر بھی ہمارے سننے میں نہ آئے۔

یوسف علیہ السلام ان کے خوف سے خاموش رہے اور پھر آپ کے بھائیوں نے آپ کو قافلہ والوں کے ہاتھ چند کھوٹے داموں پر بیچ دیا اور قافلے والے آپ کو خرید کر اپنے ساتھ مصر لے گئے۔

(قرآن کریم)

سبق

جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے زمانہ لاکھ برا چاہے مگر وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ والوں کی برکت سے کھاری پانی بھی میٹھے ہو جاتے ہیں۔

اژدہا کا حملہ

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔