خدا کی تصدیق
حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ایک دن یہودیوں کے ایک مدرسہ میں تشریف لے گئے اس دن یہودیوں کا ایک بہت بڑا عالم جس کا نام فخاص تھا آیا ہوا تھا اور اس کی وجہ سے وہاں بہت سے یہودی جماعتیں صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے وہاں پہنچ کر خاص سے فرمایا: اے فخاص! اللہ سے ڈرو اور مسلمان ہو جاؤ خدا کی قسم محمد اللہ کے سچے رسول ہیں جو حق لے کر آئے ہیں اور تم لوگ ان کی تعریف تورات و انجیل میں پڑھتے ہو لہذا تم مسلمان ہو جاؤ اور سچے رسول کی تصدیق کرو نمازیں پڑھو زکوۃ دو اور اللہ کو قرض حسن دو تا کہ تم جنت میں جاؤ۔
فخاص بولا: اے ابوبکر! کیا ہمارا خدا ہم سے قرض مانگتا ہے؟ اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ ہم غنی ہیں اور خدا فقیر ہے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو یہ سن کر بڑا غصہ آیا اور فخاص کے منہ پر ایک تھپڑ مارا اور فرمایا: قسم باخدا اگر ہم میں اور تم میں معاہدہ نہ ہوتا تو اسی وقت تیری گردن الگ کر دیتا۔
فخاص تھپڑ کھا کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور صدیق اکبر کی شکایت کی حضور نے صدیق اکبر سے پوچھا تو صدیق اکبر نے عرض کیا حضور! اس نے یوں کہا تھا: کہ ہم غنی ہیں اور اللہ فقیر ہے مجھے اس بات پر غصہ آیا تھا فخاص اس بات سے پھر گیا اور کہنے لگا: میں نہیں ہرگز ایسا نہیں کہا اس وقت صدیق اکبر کی تصدیق میں اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی۔
یعنی: اللہ نے ان لوگوں کا یہ قول سنا کہ اللہ فقیر ہے اور ہم غنی ہیں۔
خدا تعالی کی اس تصدیق و شہادت سے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی صداقت واضح ہو گئی۔
(قرآن کریم)
سبق
صدیق اکبر رضی اللہ عنہ دین کے معاملے میں بڑے غیور تھے اور آپ کے جذبہ صادقہ کی یہ شان ہے کہ خدا تعالی بھی آپ کے جذبہ صادقہ کا مداح اور آپ کا مواحد ہے پھر جو شخص اس کی تھی کہ اکبر کا مداح نہیں وہ دراصل خدا ہی سے خفا ہے۔