khuda ki nishani

خدا کی نشانی

حضرت مریم علیہ السلام ایک روز اپنے مکان میں الگ بیٹھی تھی کہ آپ کے پاس جبرائیل امین ایک تندرست آدمی کی شکل میں آئے مریم علیہ السلام نے جو ایک غیر آدمی کو اپنے پاس موجود دیکھا تو آپ نے فرمایا: تم کون ہو؟ اور یہاں کیوں آئے ہو؟ دیکھو خدا سے ڈرنا اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔

جبرائیل امین نے کہا: ڈرو مت میں تو اللہ کا بھیجا ہوا آیا ہوں اور اس لیے آیا ہوں کہ میں تجھے ایک ستھرا بیٹا دوں مریم بولی: بیٹا میرے کہاں سے ہوگا؟ جب کہ میں ابھی بیاہی ہی نہیں گئی اور کسی آدمی نے مجھے ہاتھ بھی نہیں لگایا اور کوئی بدکار عورت بھی نہیں ہوں۔

جبرائیل بولے: یہ ٹھیک ہے مگر رب نے فرمایا ہے کہ باپ کے بغیر بھی بیٹا دینا میرے لیے کچھ مشکل نہیں اور یہ بات بھی مجھے آسان ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ تمہارے یہاں بغیر باپ کے اپنی رحمت کا اور لوگوں کے لیے ایک نشانی کا مظاہرہ کریں اور یہ کام ہو کر ہی رہے گا۔

حضرت مریم یہ بات سن کر مطمئن ہو گئی پھر جبرائیل امین نے ان کے گریبان میں ایک پھونک ماری تو مریم علیہ السلام اسی وقت حاملہ ہو گئیں آپ کا بغیر شوہر کے حاملہ ہو جانا لوگوں کے لیے باعث تعجب ہوا سب سے پہلے آپ کے حمل کا علم آپ کے چچا زاد بھائی یوسف نجار کو ہوا جو بیت المقدس کا خادم تھا وہ حضرت مریم کا زہد و تقوی اور آپ کی عبادت اور مسجد سے غیر حاضری یاد کرتا اور پھر آپ کا حاملہ ہونا دیکھتا تو بڑا حیران ہوتا۔

خدا کی نشانییہ کیا بات ہے آخر ایک دن اس نے جرات کر کے مریم علیہ سے پوچھ لیا اور بات اس طرح شروع کی کہ اے مریم! مجھے بتاؤ کیا کھیتی بغیر تخم اور درخت بغیر بارش کے اور بچہ بغیر باپ کے پیدا ہو سکتا ہے مریم علیہ السلام نے جواب دیا: کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ تعالی نے جو سب سے پہلے کھیتی پیدا کی وہ بغیر تخم کے پیدا کی تھی اور درخت بغیر بارش کے اپنی قدرت سے لگائے اور کیا تجھے معلوم نہیں کیا اللہ تعالی نے آدم اور حوا کو بغیر ماں باپ کے پیدا کیا یوسف نے کہا: بے شک اللہ تعالی ان سب امور پر قادر ہے اور میرا شبہ رفع ہو گیا۔

اس کے بعد اللہ تعالی نے مریم کو الہام کیا اور وہ اپنی قوم سے علیحدہ چلی آئی اسی لیے وہ ایک دور جگہ چلی گئیں اور جب بچہ جننے کا درد شروع ہوا تو آپ ایک خشک درخت سے تکیہ لگا کر بیٹھ گئیں اور فضیحت و ندامت کے اندیشہ سے بولی: ہائے! کس طرح میں اس سے پہلے ہی مر گئی ہوتی اور بھولی بسری ہو جاتی۔

مریم نے جب یہ بات کہی تو انہیں ایک آواز آئی کہ اے مریم! اپنی تنہائی کا لوگوں کی چھ ماہ گوئیوں کا اور کھانے پینے کا کوئی غم نہ کر تیرے رب نے تیرے نیچے ایک نہر جاری کر دی ہے اور اس کھجور کے درخت کی جڑ پکڑ کر اسے ہلا۔

چنانچہ مریم نے اس درخت کو ہلایا تو وہ فورا سرسبز و شاداب ہو گیا اور اسے تازہ پھل بھی لگ گیا اور پکی کھجوریں گرنے لگی پھر جب آپ کے پیٹ سے حضرت عیسی علیہ السلام پیدا ہوئے تو آواز آئی کہ لے پھل بھی کھا پانی بھی تھا اور اپنے نور عین بچے سے آنکھیں بھی ٹھنڈی رکھ اور جب کوئی شخص تجھ سے اس معاملہ میں پوچھے تو تم خود کچھ مت کہنا بلکہ اسی بچے کی طرف اشارہ کر دینا۔

حضرت مریم پھر اپنے بچے کو گود میں لے کر اپنی قوم کے پاس آئی تو لوگوں نے یہ عجیب بات دیکھ کر کنواری مریم کی گود میں بچہ ہے کہا کی اے مریم! تم نے یہ اچھا کام نہیں کیا تیرے باپ ماں تو ایسے نہ تھے افسوس تم نے بہت بری بات کی مریم علیہ السلام نے بچے کی طرف اشارہ کیا کہ مجھ سے کچھ نہ کہو اگر کچھ کہنا ہے تو اس سے کہو لوگ یہ بات سن کر اور بھی غصے میں آگئے اور بولے: کہ ہم اس دودھ پیتے پنگھوڑے کے بچے سے کیسے بات کریں۔

khuda ki nishaniحضرت عیسی علیہ السلام نے دودھ پینا چھوڑ دیا اور اپنے بائیں ہاتھ پر ٹیک لگا کر قوم کی طرف مخاطب ہو کر فرمانے لگے سنو! میں اللہ کا بندہ ہوں اللہ نے مجھے کتاب دی ہے اور نبی بنایا ہے اور مبارک کیا ہے چاہے میں کہیں بھی ہوں اور اللہ نے مجھے نماز کی تاکید فرمائی ہے اور مجھے ماں کے ساتھ نیک سلوک کرنے والا بنایا اور بدبخت نہیں بنایا۔

حضرت عیسی علیہ السلام کی اس شہادت سے وہ لوگ حیران اور خاموش ہو گئے۔

(خزائن العرفان)

سبق

اللہ ہر چیز پر قادر ہے وہ کسی ذریعہ کا محتاج نہیں ہے جو چاہے کر سکتا ہے اسباب کو فعل جننا یا بغیر ان کے خدا کو عاجز ماننا سراست جہالت کفر اور حماقت ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ نورانی مخلوق بشریت کا لبادہ اوڑھ کر آجائے تو وہ ہماری مثل بشر نہیں ہو جاتی اور اس کی حقیقت نور بدل نہیں جاتی

جیسے کہ جبرائیل امین جو نورانی تھے ایک تندرست ادمی کی شکل میں آئے مگر وہ ہماری طرح بشر نہ تھے اور نہ ہی بلکہ نور ہی تھے اور نور ہی ہیں اسی طرح ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی جو سب نوروں کے نور ہیں ہمارے پاس لباس بشریت میں تشریف لائے تو اس کی عبادت بشریت کے اوڑھ لینے سے آپ ہماری مثل بشر ہرگز نہ تھے اور نہ ہی بلکہ آپ نور تھے اور نور ہی نور ہیں اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ کی کوئی نعمت جس ذریعہ سے ملے اس نعمت کا ملنا اس ذریعے کی طرف منسوب کر دینا جائز ہے جیسے کہ بیٹا دینا اللہ کا کام ہے مگر جبرائیل نے یوں کہا کہ میں اس لیے آیا ہوں تاکہ تجھے ایک ستھرا بیٹا دوں۔

چنانچہ مریم علیہ السلام کو بیٹا ملا جبرائیل کی وساطت سے تھا اس لیے قرآن نے یہ بیٹا دینے کی نسبت جبرائیل کی طرف کر دی اور اس بات کا اعلان فرما دیا کہ مریم کو بیٹا جبرائیل نے دیا ہے گویا مطابق آیت قرآنی کے علیہ السلام کا دوسرا نام جبرائیل بخش ہے۔

بنا بریں کسی اللہ والے کی دعا کی سے کوئی کام ہو جائے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ کام فلاں بزرگ نے کیا ہے یا پیر و مرشد کی دعا سے اللہ بیٹے دے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ بچہ پیر نے دیا ہے اور اس کا نام پیر بخش رکھ سکتے ہیں۔

اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ کے نبیوں کو آنے والی باتوں کا پہلے ہی علم ہوتا ہے اسی لیے حضرت عیسی علیہ السلام نے شیر خواری کے عالم ہی میں سب سے پہلے جو بات کی وہ یہ کہ میں اللہ کا بندہ ہوں یعنی آپ کو اس بات کا علم تھا کہ مجھے لوگ اللہ اور اللہ کا بیٹا اس لیے آپ نے سب سے اول اپنی عبودیت ہی کا اعلان فرمایا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ ولادت عیسی علیہ السلام کے بعد خشک کھجور سے اللہ تعالی نے تازہ نچھاوریں کی تو اگر محفل میلاد شریف میں سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر میلاد کے بعد ہم مٹھائی تقسیم کریں تو منع کیوں کیا جائے۔

پتھر کی اونٹنی

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔