خون ہی خون
حضرت موسی علیہ السلام کی بددعا سے فرعونیوں پر جوؤں اور مینڈکوں کا عذاب نازل ہوا اور پھر آپ کی دعا سے وہ عذاب رفع ہو گیا مگر فرعونی پھر بھی ایمان نہ لائے اور کفر پر قائم رہے حضرت موسی علیہ السلام نے پھر بد دعا فرمائی۔
تو تمام کنوں کا پانی نہروں کا اور چشموں کا پانی دریائے نیل کا پانی غرض ہر پانی ان کے لیے تازہ خون بن گیا اور وہ اس نئی مصیبت سے بہت ہی پریشان ہوئے اور جو بھی پانی اٹھاتے ان کے لیے خون بن جاتا اور قدرت خدا کا کرشمہ دیکھیے کہ بنی اسرائیل کے لیے پانی پانی ہی تھا مگر فرعونیوں کے لیے ہر پانی خون بن گیا تھا آخر تنگ آکر فرعونیوں نے بنی اسرائیل کے ساتھ مل کر ایک ہی برتن سے پانی لینے کا ارادہ کیا تو جب بنی اسرائیل نکالتے تو پانی نکلتا اور جب فرعونی نکالتے تو اسی برتن سے خون نکلتا۔
یہاں تک کہ فرعونی عورتیں پیاسے تنگ آکر بنی اسرائیل کی عورتوں کے پاس آئیں اور ان سے پانی مانگا تو وہ پانی ان کے برتن میں آتے ہی خون ہو گیا تو فرعونی عورت کہنے لگی تو پانی اپنے منہ میں لے کر میرے منہ میں کلی کر دے جب تک وہ پانی بنی اسرائیل کی عورت کے منہ میں رہا پانی تھا اور جب فرعونی عورت کے منہ میں پہنچا تو خون ہو گیا۔
فرعون خود پیار سے لاچار ہوا تو اس نے تر درختوں کی رطوبت چوسی وہ رطوبت منہ میں پہنچتے ہی خون بن گئی اس قہر الہی سے عاجز آکر فرعونیوں نے پھر حضرت موسی علیہ السلام سے التجا کی ایک مرتبہ اور دعا کیجئے اور اس عذاب کو بھی ڈالیے پھر ہم یقینا ایمان لے آئیں گے چنانچہ حضرت موسی علیہ السلام نے دعا فرمائی اور ان پر سے یہ عذاب بھی رفع ہو گیا مگر بے ایمان پھر بھی اپنے عہد پر قائم نہ رہے۔
(قرآن کریم)
سبق
خدا تعالی نے اپنے نافرمان بندوں کو بار بار مہلت دیتا ہے تاکہ وہ سنبھل جائیں مگر کفر اشنا بندے اس مہلت سے فائدہ نہیں اٹھاتے اور بدستور اپنے کفر پر قائم رہتے ہیں اور نقصان اٹھاتے ہیں۔